آذربایحان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی عظیم آذربایحانی شاعر محمد فضولی کے جنم کے 500ویں سالگراہ کے موقع پر جشنی شام میں تقریر (جمہوریہ مہل،8 نومبر 1996ء)، تاریخی معلومات

 محمد سلیمان اوگلو فضولی(1556-1494) کلیسیک آذربایحانی ادب کے عظیم نمائندہ، شاعر اور متفکّر تہا۔ مشریق وسط کے سب سے بڑا غنائ شاعر فضولی نے عراق کے کربلہ شہر میں جنم لیا تہا،کیوںکہ اسکی خاندان آذربایحان سے بغداد میں منتقل ہوا تہا۔

 فضولی کی نظم صرف آذربایحان، ترکی، عراق، مرکزی ایشیا میں نہیں بلکہ روس اور مغریب کے ممالکوں میں وسیع طور پر پہیل گئ یہی۔ اس کے بہت مسوّدہ یوروپ کے مشہور کتبخانہ اور عخائب گہروں میں محفوظ کیۓ جاتے ہے ۔

فضولی آذربایحان، عرب اور فارسی میں لکہے گۓ ہوۓ مکمّل قصیدہ، غزل اور ربائیوں، ریند ڑاہد، صحتی مرض، بنگ بادہ، صحبت الاصمر، شکایاتنامہ جیسے نظموں کا منصف ہے ۔

 فضولی کے تخلیق کی رکی لیلی و مجنون نظم آذربایحان اور مشریق اور دنیا کی نظم کے نادر تخلیقوں میں سے ہے ۔ باوجود کے نظامی گنجاوی کے پہلی بار لکہی ادب میں لے آیا لیلی و مجنون کا مضمون ترک، فارسی، ہندی، ازبکی اور تاجکی شاعروں کی طرف سے بہی لکہا گیا تہا، فضولی کے مادری زبان میں غزل سے وسیع طور پر استعمال کیا تخلیق اپنی تخلیقی قوت سے اس موضع میں پہلے لکہے گیے نظموں سے فرق رکہتا ہے ۔

 کلیسیک آذربایحانی نشتہ ثانیہ کے عظیم نمائندوں سے ایک محمد فضولی ہمیشہ دنیا کے مشرق علمی کے نقطہ ماسکہ میں تہا ۔ یوروپ میں ہمّر پورگیتال، براون ریو، بیگلی،آیب، روس میں د۔ اسمیرنوف،آ۔کریمسکی، ای۔بیرٹیلس جیسے منصفوں فضولی کے تخلیق کے تحقیق کرنے والے تہے ۔

 1994ء یونیسکو کی طرف سے فضولی کا سال بیان کیا گیا ہے اور دنیا کے چند ممالکوں میں عظیم شاعر کے جوبلی کے متعلق کارروائ منظّم کی گی تہی۔

 آذربایحان کے ملّی بنک نے 1998ء میں آذربایحان کے عظیم شاعر اور متفکّر محمد فضولی کی زندگی اور تخلیق کے 500ویں سالگراہ کے موقع پر 100 مانات کے سونے کے اور 50 مانات کے چاندنی کے یادی سکّے بناۓ تہے ۔

 1996ء کے اکتوبر میں آذربایحان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کے فرمان سے مسوّدہ کے اینسٹیٹیوٹ پر عظیم شاعر اور متفکّر کا نام دیا گیا تہا ۔

 عزئیر حاجیبایوف کا فضولی کی لیلی اور مجنون نظم کے بنیاد پر بنائ ہوئ اوپیرا، نغمہ نگار جہانگیر جہانگیروف (1992-1921) کا فضولی کنٹاٹا، فضولی کا باکو میں عظیم یادگار، جمہوریہ کے علاقوں میں سے ایک کو اسکا نام دینا آذربایحانی عوام کے اس عظیم شاعر کی ورثہ پر کی گئ قیمت کا اظہار ہے ۔

 عظیم آذربایحانی شاعر کے جنم کے 500ویں سالگراہ کے موقع پر جشن کے شام میں تقریر کرتے ہوۓ حیدر علییف نے دنیا کی تہذیب کو مالامال کۓ ہوۓ فوضولی کی ورثہ کی بڑی قدر کی ۔

تاریخی معلومات 8 جون 2005ء کو لکہی گئ ہے ۔