آذربائیجان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی ہوٹل \"حیات ریجنسی-نخچیوان\" میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قومی دن پر سرکاری استقبالیہ میں تقریر- 27 مارچ 1998 ء

جناب سفیر! محترم
خواتین و حضرات ! محترم

  میں پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر آپ کو دل سے مبارک باد دے رہا ہوں۔ پاکستان کی عوام، تمام شہریوں کو امن، خوشحالی اور خوشی کی تمنّا کر رہا ہوں۔

پاکستان کی ریاستی آزادی ملنے کے 51 کے سال بعد اس نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے۔  ایشیائی براعظم اور دنیا میں سب سے بڑے ممالک میں سے ایک ہوکر پاکستان کی معیشت بھی ترقی دی گئی ہے۔

پاکستان کے عوام، کئی سالوں سے استعماری طاقتوں کے حکمرانی کے تحت ظلم میں رہ کر بہادری سے اپنی قومی آزادی کے لئے لڑتا رہا تھا۔ 1947 ء میں پاکستان کی ریاست کی آزادی کا قیا‏م، قومی آزادی کا حاصل کرنا صرف پاکستانی عوام کے لئے نہیں بلکہ ایشیائی براعظم میں استعماری شرائط میں رہنےوالے تمام ممالک کے لئے ایک عظیم واقعہ، اور ایک مثال تھی۔ امید ہے کہ پاکستان مستقبل میں  بھی اس کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریگا اور ایشیائی براعظم میں ایک اہم کردار ادا کرکے امن سکون، اور سیکورٹی کے انتظامات کے لئے موئثر کوششیں کرےگا۔

میں آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی قدر کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ دوستی، تعاون اور برادری کے تعلقات ہمیشہ قیام رہیں گے۔ آذربائیجان نے اپنی آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان آذربائیجان کی آزادی کو تسلیم کرنےوالے ممالکو‌ں میں سے پہلا تھا۔  بین الاقوامی تنظیموں میں آذربائیجان کے خلاف آرمینیا کی فوجی جارحیت، پہاڑی کاراباغ کے مسئلہ، آذربائیجان کی زمین کے قبضے کے متعلق مسائل کی بات چیت اور فیصلے کے دوران پاکستان نے ہمیشہ مستحکم، اصولی اور منصفانہ پوزیشن رکہکر بار بار آذربائیجان کی علاقائی سالمیت اور سرحدوں کی سالمیت کا اعلان کر دیا تھا۔

پاکستان اور آذربائیجان کی حکومتوں نے کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں کہ جنکی ایک بڑی بین الحکومتی اہمیت ہے۔  انہوں نے ہمارے تعلقات کا ایک بہت مضبوط قانونی فریم ورک تشکیل دیا گیا۔ میں ایک عظیم اطمینان محسوس کر رہا ہوں اور نوٹ کرنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان کے رہنماؤں اور سینئر حکام نے آذربائیجان کا بار بار دورہ کیا ہے ۔ میں آج عظیم طمانیت کے احساس کے ساتھ پاکستان کو اپنی سرکاری دورے، وہاں ملاقاتوں، مذاکرات، دستخط کئے گئے معاہدے اور دستاویزات کو یاد کر رہا ہوں ۔

میں خاص طور پر گزشتہ سال کے مئ اور دسمبر میں پاکستان کے وزیراعظم جناب نواز شریف کے ساتھ  کی گئ ملاقاتیں اور گفتگو کی اہمیّت سمجھتا ہو‌ں اور امید ہے کہ وہ میری دعوت کو قبول کرکے اسکو 1998 میں پورا کریں گے.

ہمارے لوگوں کی عادت، روایات، روحانی اقدار کی سماتا اور دوسرے عوامل ہمیشہ ہمارے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ اور قریب کرتے تھے۔ اب، جب آذربائیجان نے اپنی آزادی حاصل کی،یہ رشتہ بڑھ کر اور بھی مضبوط بن گئے۔ ہم پاکستان آذربائیجان تعلقات کی ترقی کے لئے اور مزید کام جاری رکھیں گے.

 محترم سفیر، آپ نے کہا کہ اپ کی دفتر کی مدت ختم ہونے والی ہے اور آپ اپنے ملک میں جلد ہی واپس جائیں گے۔ اس سلسلے میں، میں بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کی آذربائیجان میں پاکستان کے سفیر کی سرگرمی کی مدت میں آپ ہمارے ممالک کے درمیان تعلقات کی ترقی کے لئے کام کرتے رہے تھے۔ میں  آپ سے اس کے لئے اور آذربائیجان کے لوگوں کو مخطاب ہوا خوش الفاظ کے لئے شکریہ ادا کر رہا۔ میں آپ کے لئے مستقبل میں بھی آذربائیجان میں جیسی کامیابی کی تمنّا کرتا ہوں۔

ایک بار پھر میں آپ کو اس موقع پر مبارک باد دیتا ہوں۔ اور پاکستان کی عوام کے لئے مزید بہترین مستقبل کی تمنّا کرتا ہوں. شکریہ۔

اخبار \"باکو ورکر\"،  31 مارچ 1998 ء