آذربائیجان جمہوریہ کے صدر، سپریم کمانڈر حیدر علییف کی خوجالی کی دشمنوں سے دفاع میں حصہ لیے اور شہید بن گئے فوجیوں کے والدین، قومی ہیرو کے خاندان کو "گولڈ سٹار" آرڈر اور"آذربائیجان کے بینر" تمغہ دینے کے تقریب میں افتتاحی تقریر اور تقریر بند ۔ 26 فروری 1999 ء

عزیز بہنو، بھائیو!

بیسویں صدی میں آرمینیوں کی طرف سے آذربائیجان کے عوام کے خلاف بار بار جارحیت اور نسل کشی کی گئی تھی۔ ان میں سے سب سے زیادہ خوفناک یہ خوجالی کی نسل کشی، المیہ تہی۔

سات سال پہلے،اسی خوفناک فروری کی رات میں آرمینیا کے مسلح افواج نے سوویت یونین کی فوج کے 366 رجمنٹ کی مدد اور شرکت کے ساتھ خوجالی میں، آذربائیجان کی سب سے زیادہ قابل ذکر حصوں میں سے ایک کے لوگوں کے خلاف ایک خوفناک نسل کشی کی۔ ناقابل یقین ظلم کے ساتھ کی گئ یہ نسل کشی بیسویں صدی کا سب سے خوفناک تباہیوں میں سے ایک بن گئ۔  ایک رات کے دوران میں خوجالی کے غیر مسلح، پرامن لوگوں کو ایک بڑا دھچکا نمٹا گیا تھا۔ نسل کشی کے نتیجے میں، خوجالی کے سینکڑوں خواتین، مرد، بزرگ، نوجوان بالغ، بچے مار د‏ئے گئے تہے۔ سینکڑوں خوجالی کے لوگ زخمی ہو گئے معذور بن گئے ۔ سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا.

یہ المیہ آرمینیا - آذربائیجان کے جنگ کے دوران آذربائیجان کے لوگوں کو مارے دئے گئے سب سے زیادہ شدید دھچکا تہا۔ خوجالی کے لوگ اس المیہ کو بہادری سے ملا تہے۔ اپنے گھر،شہر، خاندان کا بہادری سے دفاع کرنےوالے وہ لوگ مر گئے اور شہید بن گئے ۔ آرمینیوں کی طرف سے کھولے آگ کے نتیجے میں خوجالی کے علاقے خون سے بھر گیا تھا۔

اس سانحے نے آذربائیجان کے لوگوں کو جھٹکا لگا دیا، خوجالی کے لوگوں کو ایک بھاری اخلاقی دھچکا کر دیا گیا تہا۔ لیکن خوجالی کے لوگوں کی ارادا نہیں ٹوٹا ہوا. لوگ بہادری سے جرات دکھاکر خود کو قربانی کرتے تہے۔  وے ہمت کے ساتھ اس سانحے میں بچ نکلے ۔  آج فخر لوگ، سانحے کی 7ویں سالگرہ میں پہر بہادرانہ زندگی گذرتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آرمینیائ آذربائیجانی تنازعہ ختم ہوگا،آذربائیجان کی زمین آزاد ہوںگے، اور اور ہمارے ساتھی شہری جو زبردستی سے ان زمینوں سے نکال دئےگئے تہے، اپنے گھروں میں واپس جایں گے ۔ کوئی شک نہیں کہ آذربائیجان کے مقبوضہ سرزمین، خوجالی قبضے سے آزاد کیا جائےگا اور، خوجالی کے لوگ آبائی ملک میں واپس جاکر ان زمینوں پر دوبارہ رہیں گے۔

لیکن خوجالی کے زخم ہمارے دلوں میں ہمیشہ کے لئے زندہ رہیگا۔ ان لوگوں کو جس نے خوجالی میں نسل کشی کی تہی، انصاف کے عدالت سے سزا ملیگا ۔  آذربائیجان کے سابق رہنماؤں، خوجالی کے سانحے کے مجرموں اور دوسرے حکام لوگوں کو بھی اپنے ‏‏عوام کے سامنے سزا ملیگا ۔ ان کو ایک منصفانہ مقدمہ سزا دیگا۔

ہمارے لوگ تاریخ میں عظیم جنگوں کی مبتلا تہے اور اپنی زمین کا، ان کے وقار کا دفاع کرکے قربانی  دی تہی۔  لیکن ہر بار ایسے جنگوں، لڑائواں، مشکلات سے نکلکے وہ اور مزید مزاحم، مضبوط بن گۓ تہے۔  مجھے یقین ہے کہ آج بھی ہمارے لوگ، خوجالی کے لوگ سمیت آزاد آذربائیجان کی ریاست میں زیادہ مضبوط بن گئے اور ہمارے ملک کی آزادی کی حفاظت کے لئے آخر تک لڑنے ہیں اور ہماری مقبوضہ زمینوں کو قبضہ سے آزاد کرنے ہیں۔

آج خوجالی کے سانحہ کی ساتویں سالگرہ میں میں خوجالی کے بہادر شہیدوں کی روح کے سامنے اپنا سر جہکا رہا ہوں۔ میں آپ سے ان کی یاداشت کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی چاہتا ہوں۔  

اللہ سب شہیدوں پر رحم فرمائے!

اور اب میں خوجالی کی دفاع میں حصہ لیے اور بہادری دکھاکر شہید بن گۓ فوجیوں کے والدوں، خاندانوں کے اراکینوں کو آذربائیجان ریاست کے انعام دینا چاہتا ہوں۔ 

قومی ہیرو کے کو "گولڈ سٹار" آرڈر اور"آذربائیجان کے بینر" تمغہ دینے کے تقریب میں افتتاحی تقریر اور تقریر بند ۔ 26 فروری 1999 ء

تقریر بند

عزیز بہنو، بھائیو، دوستو!

   آ ج ہمارے ملک میں ماتم کا دن ہے۔  ہمارے لوگ، آذربائیجان کے شہری، خوجالی کی نسل کشی کی ساتویں سالگرہ یاد کرکے گہرے افسوس کے ساتھ خوجالی المیہ،نسل کشی کی یاد کر رہے ہیں۔ آج ہم ان سب کو جو خوجالی المیہ، نسل کشی کے نتیجے میں مارے دیۓ گئے، زخمی ہو گئے، معذور ہو گئے، گرفتر کئے گئے اور ابہی تک جنکی پتہ نہ لگاۓ‌ گئے، اپنی گہری احترام کا اظہار کر رہے ہیں  اور تمام  خوجالی کے لوگوں کو اعلان کر رہے ہیں ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں ۔

خوجالی المیہ صرف خوجالی کے لوگوں کا نہیں بلکہ تمام آذربائیجان کے لوگوں کا دکھ، غم ہے ۔اس لئے آج ملک بھر میں دکھ، غم کا دن  ہۓ ۔ میں آللہ سے د‏‏‏عا کر رہا ہوں کہ سارے مارے گئے لوگوں کے روح پر رحم فرماۓ اور خوجالی کے لوگوں، آذربائیجان کے عوام کے لئے میرے تعزيت کر رہا ہوں۔ کیونکہ ہلاک ہونےوالے ہریک ہمارے ہم وطنوں صرف اپنے خاندان کا بیٹا نہیں بلکہ آذربائیجان کا بیٹا  ہے، اور یہ سوگ آذربائیجان کے لوگوں کا بہی غم ہے.

تاہم، آپ کے ساتھ آج کی ملاقات مجھ پر ایک بہت بڑا تاثر ڈلا ہے۔  آپ یہاں ذکر کیا ہے کہ 1993 ء میں صدر کے طور پر اپنے انتخاب کے بعد، میں آذربائیجان کے عوام کے سر پر گری ہوئ مشکلات کا تجزیہ  دل کی گہرائیوں سے کرنے شروع کر دیا، اور ضروری انتظامات کئے۔ خاص طور پر، فروری 1994 ء میں خوجالی نسل کشی کی تشخیص دی گئ، اور آج سوگ کا دن اعلان کیا گیا تہا۔

لیکن ہر بار خوجالی کے لوگوں کے ساتھ ملکر میں فخر کے جذبات محسوس کرتا ہوں- اتنے دکھ، خوفناک دن برداشت کیۓ اور اپنے رشتہ داروں کو اپنے آنکھوں سامنے کھو دیۓ وہ لوگ اتنا فخر اور بہادر ہیں۔ ان میں سے ہر ایک وطن کے محبت اور زمین کے فکر سے رہتے ہیں۔  اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے عوام کی اخلاقیات کتنا زیادہ ہے۔  اور اس وجہ سے خوجالی کے لوگوں کے اعلی اخلاقی معیار تمام آذربائیجان کے لوگوں کے اعلی اخلاقی معیار کی عکاسی ہے. لیکن خوجالی کے لوگ بہادری، جرات تحمل اور حب الوطنی کا ایک نمونہ ہے ۔

آپ نے یہاں کئی  اچہھے قسم کے الفاظ بتایۓ ہیں، ان کے لئے آپ کا شکریہ. آپ میں سے ہر ایک کے الفاظ میں ایک بہت گہری معنی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اگرچہ آپ نے بچے، خاندان کا سربراہ، بھائی، رشتہ داروں کو کھو دیۓ گیۓ ہیں، لیکن آپ امید سے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں، رجائیت کے ساتھ  رہنے ہیں۔ میں مکمّل طور پر آپ کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتا ہوں۔  جی ہاں، آذربائیجان کے خلاف آرمینیا کی جارحیت کے شروع ہونے سے 1988 کے بعد ہم نے مشکل دن، سال کے ذریعہ سے چلے گئے ہیں،ہمیں بھاری نقصانات برداشت کرنی پڑی۔  کئی سالوں سے ہماری زمین ارمینی مسلح افواج کی طرف سے مقبوضہ ہیں۔  یہ ہمارے لوگوں کی غم، ہمارے غم ہے۔

اسکے ساتھ ہم نے 1994 ء میں آگ اور خون بہانا بند کر دیا اور ہم اپنی زمین امن طریقے سے آزاد کرنا چاہتے ہیں، گفتگو سے ہم اپنی علاقائی سالمیت کو بحال کرنا چاہتے ہیں ۔

یہ سچ ہے، یہ مشکل ہے، کیونکہ دشمن ہماری زمین پر قبضہ کرنے کے بعد اس کو وہاں سے نکالنا مشکل ہے۔  لیکن ہم اس طریقےسے گئے اور جایں گے ۔  مجھے یقین ہے کہ ہماری امن پسند پالیسی، اقدامات کے نتائج ہوں گے۔

اس کے ساتھ میں یہاں اپ لوگوں کی بیانات منصفانہ سمجہتا ہوں، یہ ہمارے لئے ایک عظیم اخلاقی حمایت ہے۔  جی ہاں، اگر ہمارے تمام پرامن اقدامات اور سرگرمی حتمی تجزیہ میں مقبوضہ سرزمینوں کی آزادی مہیا نہیں کریں گے، ہم کسی بھی قیمت پر ہماری زمیں کو آزاد کریں گے، کسی بھی قربانی دیں گے۔  آپ اپنے علاقے میں واپس جایں گے، آذربائیجان کی علاقائی سالمیت  بحال کی جائے گی۔ یہ ہمارے مقدس فرض ہے،  اپنے پتروں کے فرض، موجودہ نسل کے لئے فرض، مستقبل کی نسلوں کے لئے قرض ہے۔

آذربائیجان کے صدر کی حیثیت سے، میں ہمیشہ اپنی ذمہ داری محسوس کرتا ہوں۔ میں اعلان کر رہا ہوں کہ آذربائیجان کے صدر کے طور پر اپنے کام کا بڑا حصہ آذربائیجان کی علاقائی سالمیت کی فراہم کرنے کے لیۓ، مقبوضہ سرزمینوں کی آزادی کے لیۓ  وقف کروں گا۔

گزشتہ سالوں میں، میں نے اس پر دن اور رات کام کرتا رہا اور آج بھی کرتا ہوں اور مستقبل میں کیا کروں گا۔  آپ اس بات کا یقین کیا جا سکتا ہے کہ میں ہمیشہ آپ کے ساتھ، شہیدوں کے خاندان،  پناہ گزین بنے ہوۓ ہم وطنوںوں کے ساتھ ہوں۔   آپ لوگ میرے لۓ سب سے ‏‏عزیز، سب سے  پیارے آذربائیجان کے شہری ہیں اور میں ہمیشہ آپ کے ساتھ  رہوں گا۔  مجھے یقین ہے کہ ہم ایک ساتھ مقبوضہ سرزمینوں کو آزاد کریں گے، خوجالی آزاد کیا جایۓگا، زمین ایک بار پھر اں کے شہریوں کو واپس دی جاۓ گی اور آپ اس کے مالک بن جايں گے۔

میں آپ کو اچھی صحت کی تمنّا کر رہا ہوں۔ آج ایک بار پھر میں خدا سے شہیدوں کے روح پر رحم فرمانے کے لیۓ دعا کرتا ہوں۔  میں آپ سب کو صبر، مظبوتی اور کام میں کامیابی کا متمنی ہوں۔

 شکریہ۔

اخبار "باکو ورکر"، 2 مارچ 1999 ء.