آذربایجانی جمہوریہ کے سوپریم سوویٹ کے صدر حیدر علیرزا اوگلی علییف کی آذربایجانی جمہوریہ کے ملّی مجلس میں تقریر،-15 جون 1993ء

محترم ملّی مجلس کے ممبروں، محترم صدر،

میں ملّی مجلس کے ممبروں کو ، آذربایجان کے سوپریم سوویٹ کو مجھ پر لگایا کیا اونچا بہاروسہ کے لۓ اپنی عزّت اظہار کرتا ہوں اور آپ کو یقین دلا رہا ہوں کہ سارے سامان، امکانات استعمال کرکے یہ بہاری بہوجھ اپنے کاندہوں پر سنبہالنے کے لۓ کوشش کروںگا ۔ اور اس مقصد کو ایمانداری سے پورا کرنے کو کوشش کروںگا ۔ میں نوٹ کرنا چاہتا ہوں کہ پوری ذمہ داری سے آذربایجانجمہوریہ میں فی الحال کی مشکل، نازک صورتحال کو سمجھ لیتا ہوں۔ اپنے کام شروع کرکے میں اپنی ذمّہ داری سحی سمجھ لیتا ہوں اور ان پر بنیاد کرکے میرے بس میں جو کچھ ہیں ، سب کر دوںگا ۔ میں یہان پر لمبی تقریر کرنے والا نہیں ہوں، لیکن کچھ الفاظ ضرور بتاوںگا ۔ سوپریم سوویٹ کے صدر کے طور پر میں ایک اہم مقصد آذربایجان عوام کی تاریخی کامیابی - آذربایجان جمہوریہ کی آزادی کی حفاظت، مضبوطی اور ترقّی میں سمجہتا ہوں ۔ آذربایجان جمہوریہ کی قومی آزادی 1918 کو بنا ہوا پہلا آذربایجانی جمہوری جمہوریہ کی روایتوں کے بنیاد پر - جدید مانگوں، دنیا میں ہونے والے سلسلوں کے بنیاد پر ضماتت ہونا چاہۓ ۔ میں اس جانب میں کام کروںگا اور اس میں کسی کا شک نہ ہونا چاہۓ کہ میں اپنی باقی زندگی صرف آذربایجانی جمہوریہ کی ایک آزاد ملک کے جیسے ترقیکے لۓ وقف کر دوںگا ۔ اس تعلّق میں کہنا چاہتا ہوں کہ جو بہی ہو ، اس کے بعد آذربایجان آزادی ہرکیز کہو نہ دیگا ۔ کسی بہی ملک کے حصہ نہ بن جاۓگا ، کسی بہی ملک کے انحصار میں نہ آےگا ۔ یہان کچھ افواہیں فیلی ہوئ ہیں کہ سابق سوویٹ یونین کا بحال ہوگا اور اس میں آذربایجانی جمہوریہ بہی شامل ہوگا ۔ یہ سب غلطفہمی ہے ۔ میں ان فکروں کو ردّ کر رہا ہوں اور آذربایجان کے سارے شہریرں سے بہی ان کو ردّ کرنے کے لۓ اپیل کر رہا ہوں ۔ جمہوریہ کے سامنے تہت بہاری اور مشکل مسئلہ کہڑے ہے ۔ آزادی اور حاکمیّت کی ضمانت کے لۓ آڑمیریا سے قبضہ کۓ گۓ سارے زمین واپس ہونا چاہۓ ۔ آذربایجانی جمہوریہ کی علاقائ تمام تری کی ضمانت ہونی چاہۓ ، جنگ کو روکنا، امن بحال کرنا چاہۓ ۔ آذربایجانی جمہوریہ کے شہریوں کو پرامن میں اور خوشی میں رہنا چاہۓ ۔ اور اپنے ملک ، اپنی ارادہ کے مطابق بنانا چاہۓ ۔ اس لۓ یہ مسئلہ سب سے اہم کا ہے ۔ مسا‏ئل اس کے بعد بہی سوپریم سوویٹ کے توجہ میں رہیںگے ۔ میں آپ کو اس پر بالکل یقین دلانا چاہتا ہوں ۔ کل علان کیا گیا بیان ، جو امریکہ،روس اور ترکی کے پہلقدمی سے دستخطکیا گیا تہا، جنگی حالات سے نکلنے میں پہلا قدم تہا ۔ میرے خیال میں اس سلسلہ میں آئندہ زیادہ تر برور کارروائ ہونی چاہۓ ۔ تاکہ آذربایجانی جمہوریہ اپنے علاقے کا صحی مالک بن جاۓ اور لوگ جنگ کی حالات سے نکال جائں ۔

سو، آذربایجانی جمہوریہ کی قومی آزادی سب سے اہم مقصد ہے ۔ آزاد آذربایجان میں جمہوریّت کی ترقی ہوتی جاۓگی ۔ یہان سیاسی بہو فکرکے نظام کی تا‏ئید کرنی ہے ۔ آذربایجانی جمہوریہ کے آیئن اور قانونیّت کی خلاف ورزی ہونے نہ دیںگے ۔ ریاستی تعمیر اور سماج کا تعمیر صرف جمہوری اصولوں پر بنیاد ہونا چاہۓ ۔ سیاست اور اقتصادیات میں آزادی، شخصیّت کی آزادی، شخصیّت کے حق و حقوقوں کی حفاطت اور آزاد اقتصادیات کی حفاطت اہم بات ہونی چاہۓ ۔ یعنی ہمارا جمہوریہ اس راستہ سے چلیگا ، جو ایک سال پہلا شروع ہوا تہا ۔ یہ صحیح راستہ ہے ۔ ہمارے جمہوریہ کو پورے یقینیت کے ساتھ اس راستہ سے چلنا ہے ۔ آپ یقین ہو سکتے ہیں کہ میں ہمیشہ اسی راستہ سے چلوںگا ۔

آج کل ہمارے جمہوریہ میں موجود اس سنجیدہ حالات کا اہم وجہ 4 جون کو گیانجا میں ہوئ حادثات ہیں ۔ یہ خوفناک حادثات ہیں ۔ اس میں خون بھ گیا تہا ۔ جرم کیا گیا تہا ۔ ان سب کی تفتیش کرنی چاہۓ ۔ اور قانون، نظام ٹوڑنےوالے سارے لوگوں کو ، جرم میں جصہ لینے والے لوگوں کو سزا ملنا چاہۓ ۔ اس معملہ سے ملّی مجلس کے تفتیشی گروپ مصروف ہے ۔ لیکن ہمیں جلد ہی جلد صورتحال ٹہیک کرنا ہے ۔ کل میری صدر ابو الفاض ایلچیبۓ کے ساتھ بات ہوئ، میں نے گیانجا میں میرے ساتھ گۓ ہوۓ لوگوں کے حصہ داری میں اور الگ بہی گفت گو کیا ہے ۔ اس لۓ میں سوچ رہا ہوں کہ ہماری ساری کوششیں اس سنجیدہ صورتحال کو حل کرنے میں مدد دیںگی ۔ میں بتا چکا ہوں اور ایک بار اور کھ رہا ہوں، میں کسی بہی حال میں اسلحہ استعمال نہ کروںگا ۔ یہ رو برو صرف امن پسند طریقہ سے حل ہوگا، گفت گو کے ذریع سے ، باحمی مفاہمت سے ، راضی مندی سے حل ہونا چاہۓ ۔ میرے خیال میں ہمارے عوام کی عقلمندی ، عزّتدار لوگوں کی مل جلکر کوششیں، آذربایجانی دانشور طبقہ، بزرگوں کی کوششیں اور ہماری کارروائ بےشک اس کو حاصل کرنے میں مدد دیںگے ۔

آذربایجان میں جمہوری، آزاد جمہوریہ بناکر ، مہّذب سماج کے لۓ کوشش کرکے ہم مہذّب دنیا کے سارے قدر و قیمت استعمال کریںگے ۔ یہی کوشش کرنا چاہۓ کہ اپنی آزادی بہت روز کے بعد حاصل کرکے ساری دنیا کو اپنی تاریخی کامیابیان۔ قومی رسم و رواج دکہا سکیں ۔ میرے خیال میں آذربایجانی عوام کی اس لحاظ سے بڑی تاریخی اور جدید امکانات ہیں ۔ اگر ان سب سے برور استعمال کۓ جاۓ تو آذربایجان بہی آزاد، جمہوری ریاست بنیگا اور ہمارا سماج بہی جمہوری، قانونی، کل انسانی قدر و قیمت کے بنیاد پر بنا ہوا جمہوری سماج ہو جاۓگا ۔ اس کے لۓ ہمارا سائنس بہی، تہذیب بہی، تاریخی روایتیں بہی اور ہمارا مذہبی بنیاد -اسلام بہی سارے ساتھ ملکر ایک بڑا بنیاد بناتے ہیں ۔ ہمارے مقصد ان سب کو بارور طریقہ سے استعمال کرنا ہے ۔

آذربایجان میں کشیدگی صرف کراباغ کے معملہ، یعنی آذربایجان کے خلاف آڑمینیائ حملہ سے متعلّق نہیں ہے ۔ آج کل گیانجا میں یہ حادثات ہوئ ۔ افسوس ہے کہ کشیدگی پیدا ہونے میں ایک وجہ مختلف قومیّت اور لوگوں کے درمیان تعلّقات برا ہونا ہے ۔ یہ لوگ قدیمی زمانے سے یہان، آذربایجان میں رہتے ہیں ۔ آذربایجان یہان پر رہنےوالے ساری قومیّت کا وطن تہا اور آئندہ بہی ہونا چاہۓ ۔ آذربایجان جمہوریہ کے علاقے میں رہنےوالے سارے لوگوں کے پاس قومی ، مذہبی ، سیاسی، باتوں کی پرواہ کۓ بغیر ایک ہی برابر حقوق ہونا چاہۓ ۔ اگر ہم ان باتوں پر ضمانت کر دیںگے اور ان کو پورے کریںگے ، تو ہم آذربایجان جمہوریہ میں رہنےوالے ساری قومیّت، عوام کی پوری وحدت حاصل کر سکیںگے ۔ یہ ہمارے اہم مقاصدوں میں سے ایک ہے ۔ میرے خیال میں ہمیں اس میں کامیابی مل جاۓگی ۔ بیرونی پالسی میں ہم نے پچہلے سال میں بہت کام کۓ ہیں ۔ لیکن کرنے کے لۓ اور بہت کام رہ گۓ ۔ میں یہ سوچتا ہوں کہ ایک جمہوری ریاست کے جیسے آذربایجان جمہوریہ سارے ممالک کے ساتھ برابر حق کے تعلّقات قائم کرنا ہے ۔ سب سے پہلے ہمیں اپنے نزدیک کے پڑوسیوں کے ساتھ ضروری تہذیبی، اقتصادی، ریاستی تعلّقات بنانا چاہۓ ۔ اس لحاظ سے ترکی جمہوریہ کے ساتھ ہماری تعلّقات جمہوریہ کے لوگوں کی حمایت لیتی ہے ۔ پڑوس ایران اسلامی جمہوریہ کے ساتھ ہماری تعلّقات بہتر ہونی چاہۓ ، ترقی یافۃ ہونی ہیں ۔ روس بہت بڑا ملک ہے ۔ ہمارا شمال کا پڑوسی ہے ۔ بے شک سب کے ساتھ ہماری تعلّقات اور بہتر، گہری ہونی چاہۓ ۔ آزادی کے اصولوں پر بنیاد ہونی چاہۓ ۔

سابق سوویٹ یونین کے جماہیر ، جو آج آزاد ہیں، یعنی یوکرین ، بیلوروس، جورجیا، واسطہ ایشیا کے جماہیر ، کزاکستان، بلٹیک جماہیر، مولڈووا کے ساتھ ہمیں گہری اور باہمی تعلّقات قائم کرنی ہے ۔ یہ ہمیں بہت ضروری ہے ۔ کیوںکہ ان جماہیرونں کے ساتھ ہماری اقتصادی، تہذیبی، انسانی تعلّقات صدیوں سے بہت قریب تہیں ۔ ان تعلّقات کو ٹوڑنا نہیں چـاہۓ ۔ بلکہ ان کو ترقی کرنا چاہۓ ۔ مجہے شک نہ ہے کہ صرف ایسی پالسی آذربایجان جمہوریہ کو ایک آزاد ریاست کے جیسے قائم ہونا اور ترقی ہونا مدد دیگی ۔ آذربایجان جمہوریہ دنیا کے معیار تک پہونچ آیا ہے ۔ آمریکہ کا آذربایجان جمہوریہ کے ساتھ تعلّقات مثبت ہو گئ اور ہم اس سے خوش ہیں ۔ میں سوچتا ہوں کہ یہ تعلّقات اور گہری اور ترقی یافۃ ہونی ہیں ۔ ہمیں یوروپ کے ممالک، خاص طور پر گڑیٹ بڑٹن، فڑانس، جرمانی کے ساتھ تعلّقات اچّہی ہونی چاہۓ ۔ سارے مسلیم، عرب، ترکی زبان والے ریاستوں کے ساتھ ہماری تعلّقات اور تیز رفتر سے ترقی ہونی چاہۓ ۔ مختصر میں میں اپنی بیرونی سیاست میں اپنا رویہ دکہانا چاہتا ہوں ۔

سوپریم سوویٹ کے صدر کے عہدے میں میں اس جانب کام کروںگا ، ہمارے صدر کی کارروائیوں کی کامیابی کے لۓ، سوپریم سوویٹ سرکارکی کی کارروائیوں کی کامیابی کے لۓ کوشش کروںگا ۔

لیکن سب سے پہلے گیانجا میں واقع ہوئ حادثات اور اس کے نتا‏ئج میں پیدا ہوئ کشیدگی کو دور کرنے کے لۓ کام کرنا پڑیگا ۔ میں یہان پر ملی مجلس کے جلسہ میں اس پلیٹفارم سے آذربایجان کے سارے شہریوں سے، اپنے بہائ، بہنوں سے ، بچوں سے اپیل کرکے بیان دیتا ہوں کہ ہمارا جمہوریہ فی الحال بہت شدید صورتحال میں ہے ۔ ایک بار اور دوہرا رہا ہوں کہ ہمارے سامنے کہڑے ہونےوالے سب سے مشکل مسائل قبضہ کۓ گے زمین کو آزاد کرنا اور آذربایجان کی علاقائ تمام تری ، حاکمیّت کی حفاظت کرنا ہے ۔ اس لۓ اندرونی چہگڑے، ناراض گی کو چہوڑنا چاہۓ ۔ میں سارے آذربایجان عوام سے ، علاقے کی آبادی سے ، آذربایجان جمہوریہ کے ملی مجلس کے ممبر صورت حسینو‌ف سے ‏، ان کے ساتھیوں سے اپیل کرکے عقلمندی کے لۓ ،انسانی تعلقات قائم کرنے کے لۓ بلا رہا ہوں ۔ یہ ہمارے حمہوریہ کے لۓ فی الحال سب سے ضروری ہے ۔ اور ان کو، سارے عوام کو معلوم ہے کہ آج ہمیں ایک ساتھ ہونا چاہۓ ۔ آذربایجان کی اس المیّہ صورتحال میں ہمیں بڑا خطرہ مل رہا ہے ۔ اس دوران ساری سیاسی طاقتیں، تنظیمیں ، سارے لوگ ایک ساتھ ہونا چاہۓ ۔ سب کو رنجش بہولنا چاہۓ ۔ ہمیں ایک ساتھ ہوکر آذربایجان کو اس بہاری بحران سے نکالنا چاہۓ ۔ میرے خیال میں گیانجا کے لوگ، نزدیک علاقوں میں رہنے والے لوگ میری آواز سن لیںگے ۔ اور مجہے حمایت دے دیںگے ۔ صورت حسینوف بہی میری آواز سن کر عقلمندی سے کام کرےگا ۔ اور ہم اس مصیبت کو ختم کر سکیںگے ۔ میں سب کو اس جانب میں کام کرنے کے لۓ ، ایک ساتھ ہونے کے لۓ بلا رہا ہوں۔ میں خواہش کر رہا ہوں کہ چہوٹے رنجشوں کو، افواہوں کو چہوڑے ۔ ان کے لۓ وقت بہی آۓگا ۔ اگر کسی کا کسی کے ساتھ مسئلہ یا بحث ہے تو اس کو بعد میں حل کریں ۔ آج اس کا وقت نہیں ہے ۔

اس کے متعلّق میں ایک بات پر زور ڈالنا چاہتا ہوں ۔ کچھ علاقوں میں باتیں چل رہی ہیں کہ اگر حیدر علییف پہر کسی عہدے پر آۓ تو بدلہ لینا شروع کرےگا ۔ ان لوگوں کے ساتھ برا برتاؤ کرےگا ، جو ایک وقت اس کے خلاف تہے ۔ میں آپ کے سامنے اور سارے آذربایجانی عوام کے سامنے ذمّہ داریسے بیان کر رہا ہوں کہ میرے کر دار میں بدلہ لینے کے احساس نہیں ہیں ۔ یہ چند لوگوں نے میرے بارے میں غلط فکر پہیلانے کے لۓ کیا ہیں ۔ تاکہ میری حالات کمزور کریں اور ہمیں الگ کریں ۔ میں وعدہ کر رہا ہوںکہ کسی سے بدلہ نہ لوںگا ۔ اگر کبہی کسی نے میرے خلاف کچھ کیا تہا، تو مجہے یقین کریں کہ میں ان لوگوں کو معاف کر دیا ہوں ۔ میں نے کبہی ان کرداروں کو نہ دکہایا تہا ۔اس لۓ نہیں کہ آپ نے مجہے اعتماد کرکے مجہے اس عہدے پر چن لیا ہیں۔ ہرکیز نہیں ۔ میں ایک معمولی شہری ہوکر کبہی کسی کے ساتھ جہگڑا کرنا، بدلہ لینا یا کسی کو برا کرنا نہ سوچتا تہا ۔ لیکن عہدے پر اس کے مطابق ہر آدمی اقتدار میں ہوکر قانون کا عمل کرنا ہے ۔ اقتدار اور سرکار کو مانّا چاہۓ اور اس میں میں اپنے اصولوں کو نہ چہوڑونگا ۔

میرے خیال میں سوپریم سوویٹ کے ساتھ، آذربایجان کے صدر ابوالفاض ایلچیبۓ کے ساتھ ہم سب ملکر اس صورتحال سے نکل سکیںگے۔ اس کے متعلّق میں آپ سب کو وحدت کے لۓ بلا رہا ہوں ۔

شکریہ ۔