آذربایجان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم کے لسبون سمیٹ کے آخری جلسہ میں تقریر-،3 دسمبر 1996ء


scotch egg
scotch egg
temp-thumb
temp-thumb

ابہی ہم لسبون سمیٹ کے بیان کے نام پر ایک دستہ ویز کو دیکھ رہے ہیں ۔ میں خواہش کر رہا ہوں کہ اس پر آپ توجہ دیں کہ سارا متن اسکوائر قوسیں میں دیا گیا ہے ۔ میرا ایک سوال ہے ۔ ہمیشہ کہ جیسہ کنسنسیس پانے کے لۓ باہمی سمجہوتہ پر آ سکتے ہیں کہ نہیں؟ کیوں کہ کنسنسیس یوروپ میں امن اور مضبوطی کے لۓ ایک ہی بنیاد ہے ۔ اس لۓ میں خواہش کر رہا ہوں کہ آپ لوگ کنسنسیس پر آییں۔ میں سوال کر رہا ہوں، کیا ابہی ان اسکوائر قوسیں ہٹانے کے لۓ کنسنسیس ہے کہ نہیں؟ آذربایجان

آذربایجان جمہوریہ کا صدر حیدر علییف:جناب صدر، محترم ریاست اور حکومت کے رہنماؤ، آذربایجان اس دستہ ویز کے لۓ کنسنسیس نہیں دے رہا ہے، اس لۓ کہ اس دستہ ویز کے 20ویں آڑٹکل قوسیں میں دیا گیا ہے ، یعنی آرمنیا جمہوریہ 20ویں آرٹکل کے لۓ کنسنسیس نہیں دے رہا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ 20ویں آرٹکل پہاڑی گراباغ کے بارے میں، آرمنیائ- آذربایجانی جہگڑے کے بارے میں ہے ۔ یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم اس جہگڑے سے کئ سالوں سے مصروف ہے ۔ بڈاپیشت سمیٹ کے بعد دو سال مسلسل باتچیتیں چلتی رہیں۔ اس لۓ لسبون سمیٹ کی آخری دستہ ویز میں پہاڑی گراباغ کے بارے میں، آرمنیائ- آذربایجانی جہگڑے کے بارے میں اگر کچھ نہ بتایا گیا، تو یہ سہی نہیں ہوگا ۔ اس لۓ میں نے ساری دستہ ویز کو اسکوائر قوسیں میں دیا ہوں ۔ میری خیال میں اس مسئلہ میں میرے فیصلہ ہونے کے لۓ آرمنیا جمہوریہ کو 20ویں آرٹکل سے قوسیں ہٹانا ہے ۔ اگر آرمنیا جمہوریہ 20ویں آرٹکل پر کنسنسیس دیتا تو میں بہی اپنی طرف سے قوسیں ہٹانے پر، یعنی کنسنسیس کے لۓ اپنی راضی مندی دے دوںگا۔

صدر : خواہش کر رہا ہوں کہ اس پر توجہ دیں کہ اس دستہ ویز کی 20ویں آرٹکل بہی اسکوائر قوسیں میں دیا گیا ہے۔ ابہی اس قوسیں، جو 20ویں آرٹکل کو بہی شامل ہے، ہٹانے کے لۓ کنسنسیس ہہ کہ نہیں؟ آرمنیا

آرمنیا جمہوریہ کا صدر لیوون تیر پیٹروسیان ۔ ‏عام طور تر ہم اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ لیکن افسوس ہے کہ آرمنیا 20ویں آرٹکل سے اپنا اعتراض ہٹا نا سکتا اور کل کی میری تقریر میں میری دی ہوئ دلیلوں کے بنیاد پر اس کو بیان کے عام متن سے نکالنے کی تجویز آگے پیش کر رہا ہوں۔ شکریہ۔

صدر: وفدوں میں سے کسی کچھ کہنا چاہیگا؟

آمریکہ کا وائس-پریسیڈتٹ آلبزٹ گوڑ :شکریہ محترم صدر۔ میں اس حالات سے یہی سمجہتا ہوں کہ اں دستہ ویزوں میں سے کسی بہی پر کنسنسیس نہیں ہے ۔ آذربیاجان نے اپنے اسکوائر والی قوسیں پری متن سے نہیں ہٹائں۔ سوال یہ ہے کہ اگر ہم برابر ایک فیصلے کرکے 20ویں آڑٹکل کا معنی ہٹا سکتے ہیں کہ نہیں اور کیا ہم 20ویں آڑٹکل کا معنی یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم کے صدر کے بیان میں شامل کرنے کو خواہش کر سکتے ہیں؟ اگر یہ اس موجود حالات میں ممکین ہوتا تو آذربایجان اس پری دستہ ویز پر لگا‏ئ گئ اسکوائر والی قوسیں ہٹانے کو راضی یوتا ۔ مسئلہ یہی ہے۔ شکریہ۔

صدر:شکریہ۔ میری خیال میں ہی یہ اچہی فکر ہے۔ تجویز ہہی ہے کہ اس دستہ ویز کو بغیر 20ویں آزٹکل کے قبول کی جاۓ ۔ 20ویں آزٹکل اس سے متعلّق کچھ شرطیں لگانے والے دو ممالک شامل نا ہوکر یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم کے سارے عضووں کی حمایت سے صدر کے بیان میں شامل کی جاتی۔ اس حالات میں آذربایجان اپنی شرطیں اور اسکوائر والی قوسیں ہٹانے کے لۓ آپنی راضی مندی دیتا یا نہیں؟

صدر حیدر علییف : اس شرط سے آذربایجان یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم کی سرگرمی کو، لسبون سمیٹ کو، یہاں پر جمع ہوۓ اور دو دن کے دورن میں یوروپ میں سلامتی و تعاون کے بہت اہم مسائلوں کی بحث کرنے والے اپنے ہم کاروں کو اپنی عزت کا اظہار کرکے قوسیں ہٹانے کو، یعنی سارے متن کے بارے میں اپنی اعتراض ہٹانے کے لۓ راضی مندی دیتی، یعنی اس صدر کے نام سے اور یہان پر موجود ریاست کے رہنماؤں کے نام سے بیان ہوگا، وہی بیان، جسکے بارے میں اس جلسہ کے صدر نے بتایا تہا۔

صدر:جناب صدر، ہمیں سمجہنے کے لۓ شکریہ۔ ہم اس دستہ ویز کو اس حالات میں قبول کر سکتے ہیں؟ اس جلسہ میں پیش کی گئ دستہ ویز – لسبون سمیٹ کا بیان قبول کیا جاتا ہے ۔ یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم کے صدر کو کچھ کہنا ہے ۔

یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم کا صدر فلیویو کوٹّی : جناب صدر،ذات اعلی، خواتین و حضرات۔ میری خیال میں آپ راضی ہوںگے کہ لسبون میں یوروپ میں سلامتی و تعاون کی تنظیم کی اس مرکزی جلسہ میں موجود مہول در اسل میں اچّا تہا ۔ میں آذربایجان کے وفد کو اس مسئلہ کو سنجید گی سے برتاؤ کرنے کے لۓ آپ کو شکریہ اظہار کر رہا ہوں۔ آپ سب کو معلوم ہے کہ آخری دو سالوں میں پہاڑی گراباغ کے جہگڑے کے حل میں اور آذربایجان جمہوریہ کی علاقائ تمم تری کے مسئلہ میں کوئ ترقی حاصل نہ کی گئ۔ مجہے افسوس ہے کہ اس جہگڑے کو حل کرہے کے اصولوں پر دنوں طرفوں کی فکروں کو نزدیک کرنے کے لۓ مینسک کینفرینس کے ہم صدروں کی کوششیں نا کامیاب رہیں ۔ مینسک گروپ کے ہم صدروں نے پہاڑی گراباغ کے جہگڑے کے حل کرنے کے لۓ تین اصول کی سفارش کی ہیں ۔ مینسک گروپ کے سارے عضو ممالکوں کی طرف سے اں اصولوں کی تائید ملی ہے۔ یہ ہے – آرمینیا اور آذربایجان جمہوریہ کی علاقائ تمم تری، آذربایجان کی تمم تری میں پہاڑی گراباغ کو سب سے اونچی خود مختاری کا اسٹیٹس دیکر پہاڑی گراباغ کی

سمجہوتے سے اسٹٹس قائم کرنا، جہگڑے کے حل کے اصولوں کو ساری طرفوں کا عمل کرکے باہمی ذمے داری بہی شامل ہوکر پہاڑی گراباغ اور اسکی ساری آبادی کی سلامتی۔

آفسوس کر رہا ہوں کہ آرمینیا ہے اس کو قبول نہ کیا۔ اں اصولوں کی باقی سارے ۔ ممبر ممالکوں کی طرف سے تائید ہے ۔

یہ بیان لسبون سمیٹ کی دستہ ویزوں میں شامل کیا جائگا۔ آپ کو شکریہ کا اظہار کر رہا ہوں، جناب صدر۔