آذربایجان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی تین سمندروں کا افصانہ کانفرنس کے افتتاہی تقریب میں تقریر ،- استنبول، 2 جون 2002ء

محترم جناب صدر،

محترم کانفرنس کے حصہ لینے والو،

آپ کو دل سے استقبال کر رہا ہوں اور کانفرانس کے کام کی کامیابی کی تمنّائن کرتا ہوں۔

آج بحث ہونے والے مسئالہ کی بڑی تاریخ ہے ۔ تین سمندروں کا افصانہ کاکانفرنس- یعنی کیسپیان، کالا اور میڈیٹرینیان سموندروں -پانچ سال سے منظم کیا جاتا ہے ۔ لیکن کیوں یہ پہلے منظم کیا نہ جاتا تہا، کیوں کہ پہلی بات یہ ہے کہ ہماری کارروائیوں کے اتنے آپس میں ہونے پر خبریں کم تہیں اور اس پر کم لوگ یقین کرتا تہا۔ لیکن میں یہ آذربایجان کی تعریف کرنے کے لۓ نہیں کرتا، آذربایجان میں بہت آمییر تیل اور گیس کے ذخیرے ہونے کی پہلی باتیں ہونے کے بعد ان کے پیداور اور صاف سازی کے بعد 1994ء دنیا میں صدی کے سمجہوتہ جیسے معلوم ہونے والے سمجہوتہ پر دستخط ہونے کے بعد ساری دنیا میں کیسپیان سمندر سے متعلّق باتیں، بحث ہونے لگے۔ کیوں کہ دنیا میں بہت لوگوں کو معلوم نہیں تہا کہ کیسپیان سمندر میں آمیر تیل اور گیس کے ذخیرے ہیں۔

ہمیں آذربایجان میں اس کے بارے میں معلوم تہا ۔ کیوں کہ 60-50 سال پہلے آذربایجانی عالم، ارضیات کے عالم، کیسپیان سمندر کی گہرائیوں میں سے تیل اور گیس کا پیداور کرنے لگے۔ عام طور پر 150 سال پہلے یہیں آذربایجان میں ہی دنیا میں پہلی مرتبہ تیل صنعتی طریقہ سے نکالا گیا تہا ۔ پہر آذربایجان میں ہی 50 سال پہلے تیل سمندر کی گہرائیوں میں سے نکالا گیا تہا ۔ ہمیں آذربایجان میں اس کے بارے میں معلوم تہا ۔

لیکن آذربایجان کو ریاستی آزادی ملنے کے بعد وہ اپنی دولت کا مالک بنّے کے بعد ہمارا جمہوریہ ان دولتوں کے زیادہ اور عملی طور پر استعمال کرنے کے لۓ بڑے قدم اٹہانے لگے۔ اس کارروائ کی بنیاد ڈالنے والا پہلا قدم 1994 کے ستنبر میں باکو میں آذربایجان کے قومی تیل کمپنی اور دنیا کے 11 بڑی تیل کمپنیوں کے درمیان آذربایجان کے کیسپیان سمندر کے علاقے میں آذری-چراغ-گنشلی علاقوں میں کام کرنے کے بارے میں ایک سمجہوتہ ہو گیا، جسکو بعد میں صدی کا سمجہوتہ کہلایا گیا تہا ۔

ایک متربہ اور دوہرا رہا ہوں کہ اس سمجہوتہ پر دستخط ہو رہا تہا ، تو دنیا میں کیسپیان سمندر کے بارے میں کافی اطلاع نہ تہے ۔ آج لیکن بات یہ ہے کہ کیسپیان سمندر کم سے کم اپنے تیل اور گیس رسورسوں سے شمالی سمندر سے مقابلہ کر سکتا ہے ۔

اگر شمالی سمندر میں ہونے والے باقی تیل 2۔2 ارب ٹون ہے ، تو صرف آذری-چراغ-گنشلی علاقوں میں سے نکاللے جانے والے تیل رسورسوں کا رقم 73 کروڑ ٹون ہے ۔ اس میں بات صرف ان علاقوں کے بارے میں ہے ۔

آذربایحان میں دنیا کی مختلف کمپنیوں کے ساتھ 20 سمجہوتہ ہو گۓ۔ ظاہر ہے کہ ان سب کا پیمانا ایک ہی جیسے نہیں ہے ۔ وہ مختلف ہیں ۔ لیکن اگر ان کو جمع کرکے دیکہا جاۓ تو معلوم ہوگا کہ صرف کیسپیان میں آذربایجانی سیکٹر میں اتنی بڑی امکانات ہے ۔

آج ہی معلوم ہو گیا ہے کہ کزاکستانی سیکٹر میں بہی بڑے تیل اور گیس کے ذخیرے ہیں ۔ روس کے اور دوسرے سیکٹروں میں بہی بڑے ذخیرے ہیں ۔ سو، 1994ء سے لیکر ہم نے کیسپیان سمندر کا پروپیگینڈا کرنا شرو‏ع کیا تہا ۔ وہ مشہور ہو گۓ ۔ اگر زمیں سے اور سمندر سے بڑے پیمانے پر تیل اور گیس نکالنے کی امکانات ہے تو اس کو بر آمد کرنا، بیچنا چاہۓ۔ اس لۓ راستے کی تلاشی کی جاتی ہے۔ اسی وقت پہلی مرتبہ کیسپیان سمندر سے مجتلف تیل پائپ-لائن بنانے کے سوال اٹہے تہے ۔

آج معلوم ہے کہ 1994 کو ہم کیسپیان سمندر سے کالا سمندر تک باکو-نوووروسیسک پائپ-لائن کو بنایا تہا ۔ مطلب یہ ہے کہ ہم نے کیسپیان سے کالا سمندر ملایا تہا ۔ دو سال کے بعد 1999 کو ہم کیسپیان کے چراغ علاقے میں سے نکالا گیا تیل باکو- نوووروسیسک پائپ-لائن کے ذریعہ برآمد نہ کر سکے ۔ اس لۓ ہم نے آج تک بہی عملی طور پر کام کرنے والا دوسرے پائپ لائن باکو سے جورجیا کے کالا سمندر کے کنارے میں سوپسا بندرگاہ تک باکو-سوپسا پائپ لائن بنا تہا ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ 1999ء سے لیکر آج تک اس پائپ لائن کے ذریعہ 2 کروڑ ٹون سے زیادہ تیل برآمد کیا گیا ہے اور اس پائپ لائن کی سمتقبل میں بہی بڑی اہمیّت ہوگی ۔

لیکن یہ بہی ہمارے لۓ کافی نہیں تہا ۔ ہم 1994 کو باکو-تبیلیسی-جیہان تیل پائپ لائن کے بارے میں سوچتے تہے ۔ اس وقت بہت کم لوگ اس میں یقین کرتے تہے ۔ ہمیں رکاوٹ ڈالنے والے بہی کافی تہے جو ان سب کو خواب سمجہتے تہے ۔ وہ کہتے تہے کہ کیسپیان سمندر میں باکو- -تبیلیسی-جیہان تیل پائپ لائن کے ذریعہ برآمد کرنے کے لۓ اتنا کافی تیل نہیں ہے ۔ ان کو جواب دیکر کہنا چاہتا ہوں کہ 2010 کو آذری-چراغ-گنشلی کے علاقوں میں سے صرف 5 کروڑ ٹون تیل نکالا جاۓ گا اور یہ باکو-تبیلیسی-جیہان تیل پائپ لائن کے کام کرنے کے لۓ ، اسکو چالو ہونے کے لۓ کافی ہوگا ۔ دوسرے ذخیرے بہی ہیں ۔

مجھ سے پہلے یہاں پر تقریر دینے والے میرے دوستوں، صدروں نے اس کو نوٹ کیا تہا ۔ یہ باکو-تبیلیسی-جیہان تیل پائپ لائن سے کزاکستان اور دوسرے کیسپیان کے ممالک استعمال کے سکینگے۔ ہم باکو-تبیلیسی-جیہان تیل پائپ لائن کی تعمیر کرنے لگے ہیں ۔ میرے خیال میں اس کی تعمیر کافی کامیاب رہیگی۔ میں بیان کر رہا ہوں کہ 2004ء کو بڑے برآمد کے پائپ لائن باکو-تبیلیسی-جیہان تیل پائپ لائن کی تعمیر ختم ہو جاۓگی اور ہم سب اس کانفرنس کے حصہ لینے والے، میرے دوست، صدر ایک ساتھ ترکی کے میڈیٹیرینیان سمندر میں جیہان بندرگاہ پر جاکر کیسپیان تیل کے ٹینکیروں میں لادنے کے گہاہ ہو جائنگے۔

ان کے کاموں کے نتیجہ تین سمندروں کے افصانہ بن گیا۔ اس لۓ میں کہنا چاہتا ہوں کہ پانچویں مرتبہ منظم کۓ گۓ کانفرنس تین سمندروں کا افصاہہ کا ایک ہی ماں ہے - کیسپیان سمندر- اور اس ماں کے پاس آذرباجان واقع ہے ۔

میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک وقت تہا جب اندازہ بہی لگانا مشکل تہا کہ ہم کیسپیان سے کالا سمندر تک جائنگے اور وہاں سے میڈیٹرینیان تک پہونچ جائگۓ۔ دو ہزار کلومٹر کی لمبائ کا ایک پائپ لائن کی تعمیر ہو رہا ہے ۔ در عصل میں یہ افصانہ ہے ۔ میں اس کانفرنس کے منظم کرنے والوں اور اس میں اس میں حصہ لینے والوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ افصانہ جاری ہوگا، ترقی کریگا۔ میرے خیال میں تیل اور گیس ، جو کیسپیان سموندر میں نکالا جاۓگا ، چاہے آذربایجانی یا کزاکستانی ہو، کوئ دوسرے سیکٹر ہوں، یہ سب برآمد کیا جائکا ۔ نۓ پائپ لائن بن جائنگے۔

مثلا" آذربایجانی شاہ دینیز سے متعلق ہوکر میرے دوست، محترم صدر، آحمید نیجدیت سیزیر نے اچّہا بتایا تہا کہ ہم نے دستہ ویزوں پر دستخط کیا ہے، سب تیّار کیا گیا ہے ۔ اس ّپائپ-لا‏ئن کی تعمیر ہو رہی ہے، گیس اس کے ذریعہ ارزروم، ترکی تک پہونچ جائگا۔ لیکن یہ صرف پہلی جگہ ہے ۔ ہمارے خیال میں ہو سکتا ہے کہ آئندہ کیسپیان سمندر سے نکالا گیا تیل اور گیس اگے -یوروپ تک بہیجا جاۓ گا۔ کیوںکہ ہماری امکانات بڑی ہے۔

سو، تین سمندروں کا افصانہ در عصل میں بڑا افصانہ ہے ۔ ہم اس افصانے کو بنانے میں حصہ لینے والے ہیں اور ہم نے اس کو حقیقت میں، اصلیّت میں لے آۓ ہیں ۔ ابہی یہ افصانہ نہیں اصلیّت ہے ۔ بات یہ ہے کہ کیسپیان میں تیل اور گیس نکالا جاتا ہے ۔ اصلی بات یہ کہ ہے باکو-نوووروسیسک اور باکو-سوپسا پائپ لائن چالو ہیں ۔ اصلی باتیں یہ ہے کہ اہم برآمد تیل پائپ لائن اور گیس برآمد کے لۓ باکو-تبیلیسی-ارزروم، گیس پائپ لائن کی تعمیر ہو رہے ہیں ۔ یہ سب چالو ہیں ۔ یہ سب حقیقت کی باتیں ہیں ۔ آج میں اپنے محترم دوستوں کو ایک نۓ افصانے کے بارے میں سوچنے کی تجویز دینا چاہتا ہوں، کیوں کہ یہ سب ابہی افصانہ نہیں حقیقت کی بات ہے ۔ مجہے اس کانفرنس میں حصہ لینے سے خوشی ہے ۔ محترم صدروں کو مجہے یہاں پر دعوت کرنے کے لۓ شکریہ ادا کر رہا ہوں ۔ یہاں پر موجود ہونے والے میرے دوستون کو- ترکی جمہوریہ کے صدر محترم جناب احمد نیجدیت سیزیر کو، جورحیا کے صدر محترم ایڈوڑڈ شیویردنادزے کو ، رومینیا کے صدر محترم ایون الیسکو کو، یوکرین کے صدر ، ایک اچّہا انسان محترم لیونیڈ کوچما کو اپنی شکریہ اور عزت کے احساس کا اظہار کر رہا ہوں ۔ مجہے بہت خوشی ہے کہ آج ہم صبح سے اپنے وفدوں کے ساتھ بہت برور کام کرینگے ۔

شکریہ، اپ سب کو شکریہ ادا کر رہا ہوں ۔