آذربایحان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی جمہوری سماج میں مذھب اور عقائد کا حصہ- دہشت گردی اور اکسڑیمزکے خلاف جد و جہد کے راستوں کی تلاشی موضو‏‏ع میں کینفرینس کے افتتاہ میں تقریر،-10 اکتوبر 2002ء

محترم کینفرینس کے حصہ لینےوالے،

حواتین و حضرات،

یوروپ میں سلامتی اور حفاظت کی تنظیم کے جمہوری ادارے اور انسان کے حق کے بیورو کے آج آذربایجان سرکار کی حمایت اور مدد سے باکو میں منعقد کیا گیا اس بین الاقوامی کینفرینس ایک اہم حادثہ ہے ۔ آج کل کے دور میں بڑی اہمیّت والا اس کینفرینس کے حصہ لینےوالے کو آذربایحان حکومت کے نام سے بیغام کرکے کینفرینس کے کام میں کامیابیوں کی خواہش ظاہر کر رہا ہوں۔

11 ستنبر کی حادثات دنیا کی سیاسی مہول میں اور جیوسٹراتیژی عملوں میں گہری تبدیلیاں کرکے ہر ایک ملک کے لۓ بڑی خترہ ہونےوالی دہشت گردی کا اسلی چہرہ ایک بار ہمیں دکہایا ہے ۔ تاریخ میں دہشت گردی سے متعلّق چند دوریں ہویں۔ یہ ریاست کی رسمی سیاست بہی بنکر پورے اقواموں کی موجدگی کو دشمن بن گیا ۔ 11 ستنبر کی حادثات دنیا کی تاریخ میں ایک بے مثال مصیبت جیسے داخلہ ہوا ۔ یہ خوفناک دہشت گردی کے قربانیوں کی یاد کرنا میں اپنے لۓ ایک فرض سمخہتا ہوں۔

اس گلوبولیزشن کی دنیا میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ قریب بن گۓ ۔ اقواموں کے درمیاں،تہذیبوں کے درمیاں،مذھبوں کے درمیاں ڈایالوگ کا بڑی معنی یہی سے متعلق ہے ۔ اس ڈایالوگ کو ترقی کرکے، اس کو حمایت دیکر ہم ایک قسم سے دہشت گردی کو پیدا ہونے میں خدمت کرنے والے سر چشموں کو معلوم کرکے اں کو جڑوں سے تباہ کرنے کے لۓ کوشش کرتے ہیں۔

آج دہشت گردی مذھب کے پردے میں مذھبی لباث میں بظو آتا ہے ۔ یہ ہمیں اس کی اسلی مطلب سے دور نہ کر سکتا ہے۔

ایک زمانا دہشت گردی عظیم فرینچ انقلاب کے دنیا میں دۓ ہوۓ اجّہے نعروں کے پیچہے اپنی اسل نیات چہوپانا چاہتا تہا ۔ لال دہشت گردی کو پورا کرنے والے کیمیشنر کمیونزم کی نظریات کے جہنڈا کے پیچہے اس کو پورا کرتے تہے ۔

آج دہشت گردی کے لوگ برے سیاسی مقاصد کو پانے کے لۓ کچھ حالوں میں سب کے لۓ مقدّس ہونے والے عام انسانی قدروں سے استعمال کرکے کسی بہی گروہ کی مفید کے ساتھ دینے کے لۓ دہست گردی کی صفایئ پیش کرتے ہیں ۔ آج کل دہشت گردی مختلف مذھبی پردے کے پیچہے اپنے کو چہوپاکر اپنی تباہ کن اور بری حرکتوں سے غور دور کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ پردہ، بیرونی لباث ہم کو گڈ مڈ نہ کرنے والا ہے ۔ اں سارے لباثوں کے پیچہے دہشت گردی کا اسلی چہرہ نظر آتا ہے۔

دشہت گردی کو نا کہنے والا ساری انسانیات اپنی کوششیں ایک ساتھ کرکے اس کے روحی ،اقتصادی، سیاسی جڑوں کو تباہ کرنے کے لۓ کوشش کرنی ہے ۔ مجہے یقین ہے کہ آپ کے کینفرینس اس جانب میں کۓ ہوے ایک اہم قدم ہوگا اور جمہوری سماج میں دہشت گردی اور ایکسٹرمزم کے خلاف جد و جہد کے راستوں کی تلاشی میں کامیاب ہوگا۔

محترم کینفرینس کے حصہ لینے والوں کے غور میں ایک بار یاد دلانا چاہتا ہوں کہ آذربایجان 11 ستنبر کی حادثات کے بعد دہشت گردی کے خلاف کویلیشن میں شامل ہو گیا اور بین الاقوامی دہشت گردی سے ایک جد و جہد کرنے والا ملک جیسے چند نطامی اور تنظیمی کارروائوں کا حصہ دار بن گیا۔

ہم نے آخری سالوں میں بین الاقوامی کینوینشن کو شامل ہو گیا اور اہم حقوقی دستےویزیں قبول کیا ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں دشہت گردی سے جد و جہد کرنے کے لۓ ایک مناسب قنونی بنیاد بن گئ ہے۔ آذربایجان کے مجلّہ جرائم میں کچھ تبدیلیاں کی گئ ہیں اور خاص طور پر دہشت گردی کو مالی کرنے کے لۓ جوابدہ ہونے کے بارے میں ایک اڑٹکل اضافہ کیا گیا۔ 2002ء کی مئ میں میں نے کیا کارروائوں کا پروگریم تصدیق کیا ہوں جو دشہت گردی کے خلاف جد و جہد اور اقوام متحدہ کے سلامتی کینسل کے موافق فیضلوں سے سحی لگتا ہے۔

البتہ آذربایجان حکومت کے دہشت گردی اور ایکسڑیمزم سے متعلّق عملی کارروائ صر‌ف میرے بتاۓ گۓ کاموں سے ختم نہیں ہوتا ۔ ملک میں سرحد کی حفاظت مظبوت کرنا، غیر قانونی میگریشن کے چنل معلوم کرکے اسکا سمنا کرنا،دہشت گردی کی مالی کے لۓ خرچہ کۓ گۓ پیسے، مختلف اقتصادی سر چشمہ معلوم کرنا اور دوسری جانب میں بہت کام کۓ گۓ۔

آذربایجان کا عوام اور عموما" ہمارے علاقے کی زندگی میں بڑی اہمیت والی چند پرویکٹ، باکو-تبیلیسی-جیہان اور بیکو-تبیلیسی- ارزروم تیل اور گیس کے پائپ لائن کی سلامتی ہمارے دہشت گردی کے خلاف جاری کۓ ہوۓ جد و جہد کا ایک ترکیبی حصہ ہے۔

بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جد و جہد کے کچھ پروجیکٹوں کو آذربایجان سرگرمی سے حصہ لیتا ہے اور میں یوروپ میں سلامتی اور حفاظت کی تنظیم کے ممبر ممالک کے وفدوں کو اس کینفرینس کے ذاریع ایک بار یقین دلانا چاہتا ہوں کہ دشہت گردی کے مختلف قسموں سے جد و جہد میں آذربیاجان آپ کے ساتھ ہے اور آپ کے معتبر ساتھی ہے ۔ ہم ایسا سمجہتا ہے کہ دہشت گردی انسانیات کے خلاف شدید عمل اور نیات کو پورا کرنے کے لۓ خدمت کرتا ہے اور اس لۓ اس کے خلاف جاری ہونے والے خد و خہد بہی سلسلہ ور اور متشکل ہونا ہے۔

اس کے ساتھ خاص طور پر نوٹ کرنا چاہتا ہوں کہ دنیا کے دہشت گردی کے خلاف جد و جہد میں حصہ لینےوالا آذربایجانی قوم 15 سال سے زیادہ دورن میں دہشت گردی اور مختلف دہشت گردی کی تنظیموں کے خونی حملے سے ملتا رہتا ہے ۔ 1987ء سے شروع ہوکر آذربایجان پہاڑی گراباغ خود مختری علاقہ سے متعلّق واقع ہونے والی حادثات کے دورن ہزاروں لوگوں کا قتل ہوۓ، بچے، جواطین اور بڑہے لوگ تباہ ہو کۓ، مجبوری پناہ گیر بن گۓ۔ اں کے ایک ہی گناہ تہا، یعنی وہ آذربایجانی تہے ۔ اس زمانہ میں سوویٹ یونین کی رہنمائ نے پہاڑی گراباغ کو آذرباجان سے چہینکر جاری کی گئ سیاست کے خلاف جد و جہد کرنے والے آذربایجانی قوم کو کہولے طریقے سے قتل کیا ۔ سوویت یونین کے ایک بڑی فوج، اسپیشل فورس اور وزاراتت داخلہ کے فوج نے بلا کسی علان سے 1990ء کے 20 جنوری میں باکو کو قبضہ کرکے یہان پر ایک بے رہمی دکہائ تہی ۔ 137 بے گناہ آدمی کے قتل ہوۓ، 611 مختلف قسم کی زخمی ہو گۓ۔

20 جنواری کی مصیبت کرکے کمیونست حکومت آذرباجانی قوم کی ارادہ اور بہاروسہ ختم کرنا اور سوویت فوجی مشین کی طاقت دکہانے کے مقصد سے

ہمارے قوم کے خلاف یہ ڈشہت آنگیز جرم کیا تہا۔

20ویں صادی میں ٹوٹیلیٹرزم کی کی ہوئ ایک خونی دشہت گردی کا ایکٹ 20 جنوری تہا، جو انسانیت، دنیا کے خلاف تہے ۔ آفسوس کہ بات یہ ہے کہ اس جرم کے گناہگروں آج تک سزا نہ ملی ہے۔

20 جنوری کی حادثات کے بعد آذربایجان کے علاقے میں آرمینیا سے دہشت گردی کے گروہ بہیجنے کا کام بڑھ گیا، آذربایجان کے خلاف مسلح حملہ کرنے کے لۓ ایک میدان بنایا گیا تہا۔

آرمینیا کے فوجی گزاخ علاقی میں چند گاونوں میں لوگوں کا قتل کرنا، آذربایجان کے نخچیوان علاقہ میں حملے ثابت کرتے تہے کہ دہشت گردی کے گروہ سارے سرحد کے علاقوں میں آذربایجان کے پرامن آبادی کے قتل کرتے تہے۔

آذربایجان کے نخچیوان علاقہ سے ملانے والا ریل وے لائن کے 130 کلومیٹر حصّے میں پہاڑی گراباغ کے خہگڑے کی شروعات سے لا انتہا دہشت گردی کے ایکٹ شروع ہو گۓ اور اس کے نتیجے میں ریل وے تعاّقات بند ہو گئ ۔ در اسل میں نخچیوان با الکل الگ ہو گیا اور اس کی علیحدگی شروع ہو گئ۔

اقوام متحدہ کے سلامتی کینسل نے اپنے فیصلوں میں آذربایجان کی علاقائ تمام تاری، اور سرحدوں کی حفاظت اور زمیں ملانے کے لۓ زور کا استعمال کرنے کی نا ممکن ہونا ایک بار تصدیق کیا، اور سارے حملہ ور فوج کو آذرباجان کے قبضہ کۓ گۓ علاقوں سے پورے اور بلا کسی شرط نکالنے کی مانگ کی تہی۔

اقوام متحدہ کے سلامتی کینسل کی مانگوں کے باوجود آرمینیا آذربیجان کے 20 فی صاد علاقے قبضہ میں رکہتا ہے اور وہاں پر اپنی فوج بڑہاتا ہے ۔ ہمارے دس لاکھ سے زیادا لوگ پناہ گیر ہو گۓ۔ اں میں سے ہر ایک در اسل میں دہشت گردی کا قربانی ہے۔

میں آج اس کینفرینس کے حصہ لینے والوں کے سامنے خاص طور پر نوٹ کرنا چاہتا ہوں کہ اگر پہاڑی گرابائ میں ہوۓ اں دہشت گردی کے گروہ سحی وقت پر ختم کۓ جاتے تو دو پڑوس اقوام اس بڑی مصیبت کے نتیجوں کو دور کرنے کے مسائل سے نہ ملتے۔

افسوس کی بات ہہ کہ آذربایجان کے حصہ پہاڑی گراباغ اور اس کے ارد گرد میں دہشت گردی کے گروہ آج بہی موجود ہیں ۔ قبضہ کۓ اور بلا کینٹڑول والے علاقوں کی موجدگی دہشت گردی اور مجرم گروہوں کی کارروائ کے لۓ خوب حالات بناتے ہیں۔

آمریکہ کے اسٹیٹ ڈیپڑٹمینٹ نے 2001ء کے اپنے ڑیپوڑٹ میں نوٹ کیا تہا کہ آج کل آذربایجان کے قبضہ کۓ گۓ علاقوں میں ہتہیار، ڈراگ کا ٹرینزیٹ، مانی لونڈڑی سے مضروف مختلف بین الاقوامی دہشت گردی کی تنظیموں کے ممبر موجود ہیں۔ آس کو ختم کرنا ہمارا فرض ہے۔

آذربایجنی-آرمینیائ، پہاڑی گراباغ کے جہگڑے کے حل میں او۔ایس۔سی۔ای۔ کے مینسک گروپ، دوسری تنظیم اور تاقطوں کی کوششوں کے باوجود ابہی تک اس مسلہ کا حل نہیں ہوا ۔ اس کینفرینس میں میں ایک بار اور نوٹ کرنا چاہتا ہوں کہ آذربایجانی-آرمینیائ، پہاڑی گراباغ کی وجہ مذھبی اور قومی مسائل نہیں ہیں ۔

آذربایجان اپنی جغرافی جگہ اور قومی اور مذھبی لحاظ سے کوکیشیا کے بلکہ سارے دنیا کے ایک یونیک جگہ ہے ۔ یہاں پر یوروپ ہور آشیا کے ملتی جگہ میں بڑا ریشمی راستہ کے لائن میں موجود ہونے والا آذربایجان میں زردشتی، آتش پرستی، اسلام اور یاحودی مذھب اپنے نشانے رکہا اور وہ سب آپسی سمجھ میں پر امن میں رہتے تہے اور رہتے ہیں۔

آذربایجان میں بہت مذھب ہیں ۔ س لحاظ سے وہ مذھبوں کے درمیان، تہذیبوں کے درمیان تعلقات بڑہانے میں اور انکی مضبوطی میں اپنی دیں دیگا ۔ مجہے یقین ہے کہ آج کا کینفرینس ایک ایسی دین ہوگی ۔ اس سے متعلق میں اس کینفرینس کو کرنے کے بارے میں فیضلہ کی تاریخ آپ کی یاد میں دلانا چاہتا ہوں ۔ 2001ء کے دسمبر میں بخاریسٹ میں ہوئ ملاقات کے نتیجے دہشت گردی کے خلاف جد و جہد کو بڑہانے کے لحاظ سے خاص طور پر فائدہ مند رہے۔

میری یاد میں ہے کہ جب میں جناب ژیرار اشثوڈمان سے 2002 کے شروع میں باکو میں ملتے وقت ہم نے مذھب کے جمہوری سماج میں حصہ کے بارے میں بین الاقوامی سیمنار کرنے کے بارے میں بحث کی تہی اور فیصلہ یہ ہو گیا تہا کہ ایک ایسا سیمینار کا باکو شہر میں کرنا سحی ہوتا۔

آس کے بعد اس کارروائ کی اہمیت اور اس میں اعلی او۔اس۔سی۔ ای کے ممبر ممالک کے وفدوں کے حصہ لینا دیکہکر ہم نے فیصلہ کیا بہا کہ اس کو سیمینار نہیں او۔اس۔ سی۔ای کا باکو کینفرینس کہلایا جاۓ۔

میرے خیال میں اس اہم کینفرینس کا باکو شہر میں، آذربایجان کے در الحکومت میں منظم کرنا ایک سحی فیصلہ تہا۔

آذربایحان کی آبادی کی اکثریت مسلیم اور اس لۓ وہ مسلیم ملک ہے ۔ ہم ایک فخر سے نوٹ کرتے ہیں کہ آذربایجان، اسکے عالم اور متقکّروں نے تاریخ میں اسلام میں اپنی ایک بڑی او اہم دین دی تہیں ۔ 1998ء کو باکو میں منظم کیۓ گۓ اسلام کوکیشیا میں کے نام سے بڑی بین الاقوامی سیمینار میں مختلف ممالکوں کے وفدوں نے اس کے بارے میں خواب بہت کی تہی ۔

آذربایجان اپنے آ‏‏ئیں کے متابق ایک دنیاوی ریاست ہے ۔ ریاست کے مذھبی تنظیموں کے درمیان تعلقات آذربایجان جمہوریہ کے آئین کے موافق آڑٹکل، مذھبی آزادی کے بارے میں قانون اور دوسرے قانونی ایکٹوں سے باقائدہ بنایا جاتا ہے ۔ ہم مذھب کو سب سے پہلے ہماری تہذیب،تاریخ، قومی روح اور فکروں کا ایک حصہ سمجہتا ہیں۔

یہ معلوم ہے کہ اعلی بردشتی اعلی تہذیب کا ثوبوت ہے ۔ لوگوں میں ایسی تذہیب کو بچپن سے لگانا چاہۓ۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اپنے ملک میں آئندہ کے نسل نئ فکروں کے اندر تہذیب، مذھبی تردشتی اور تعاون کی تہذیب بنانے کے لۓ کوشش کرتے ہیں اور ‏عام طور پر ہم اس میں کامیاب ہیں ۔ یہ کہنا بہت آسان ہے لیکن اس کو پورا کرنا ایک مشکل کاررمائ ہے۔

تاریخ میں ایسی دور ہوئ، جب سماج کی زندگی میں مذھب کے حصہ کی سحی قدر دانی نہں ہوئ ۔ لیکن آج کل جب ٹوٹیلٹر حکومات اور نظریات ختم ہو گیا مذھب کا حصہ بڑہتا جاتا ہے ۔ مثبت کارروائوں کے ساتھ ساتھ کچھ طاقت مذھب سے دشہپ گردی کور ایکسٹڑیمزم کے لۓ استعمال کیا جاتا ہے ۔ ایسی حالات کو نہ ہونے کے لۓ سماج کے سارے طبقے، خاص طور پر سیاست دن ،عالم ،مذھبی لوگ کو ایک ساتھ کرنا بہت ضروری ہے ۔ اں لوگوں کے لۓ جو بحث اور تعاون کے لۓ تيپر ہیں یہ، کینفرینس اچّہی امکانات بناتا ہے۔

محترم کینفرینس کے حصہ لینے والے، آج کل انسانیات چند دنیاوی مسائل سے آمنے- سامنے ہو گئ ۔ افسوس کی بات ہہ کہ یہاں پر بہت مسائل ہیں۔ سحی اقتصادی ترقی کے راستے معلوم کرنے سے لیکر مختلف ایکولوجی مسائلوں کے حل تک ۔ اں مسائوں کو سیکہکر ہم سب کو یہ ضرور سمجہنا ہے کہ اں مشکل سلسلوں میں سب سے بڑی دولت انسان ہے۔

انسان کے داخلہ دنیا، اسکی تعلیم، تہذیب، سائنس، اس کے روح اور داجلہ عالم کو معلوم کرنے والے چند عمل اور اس کے حقوق سماج کی طرف سے ہمیشہ حفاظت ہونے والے ہیں ۔ سب سے پہلے ہم ہر ایک انسان کی زندگی کے لۓ جوابدہ ہیں ، آگر دہشت گردی انسان کی زندگی خطرہ پر ڈالٹا ہے، اسکا مطلب یہ ہہ کہ ہماری انسانیات خطرہ پر ہے۔

انسانوں کی آئندہ کے لۓ، انسانیات کی آئندہ کے لۓ ہے سب تحذیبوں اور مذھبوں کی آپسی بحث میں ایک فیصلہ پر آکر علیحدکی کی حمیات د۔نے والے بری تاقطوں کی کالا نیات دور کر سکتے ہیں ۔ اس مشکل لیکن شاندار راستے میں آپ سب کو کمیابیاوں کی خواہش ظاہر کرتا ہوں۔

غور کے لۓ شکریہ۔

باکینسکی رابوچیئ آخبار سے 11 اکتوبر 2002ء کے مضمون سے ترجمہ کیا گیا ہے ۔