آذربایجان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی یوروپ میں سلامتی و تعاون کے تنظیم کے استنبول سمیٹ میں تقریر،-18 نومبر 1999ء

محترم جناب صدر،

محترم رفیق کار،

خواتین و حضرات،

ہم یوروپ میں سلامتی و تعاون کے تنظیم کی اس صدی میں آخری سمیٹ کو یہاں پر دنیا کے ایک بڑے مرکزوں میں سے ایک ہونے والا استنبول میں منعقد کرنے پر بڑی اہمیّت دیتے ہیں۔ ہمین دکہائ ہوئ اس مہمان نوازی اور سمیٹ کے کام بہت اچّہا منظّم کرنے کے لۓ میں تورکی جمہومریہ کے صدر جناب سلیمان دیمیریل کو اور تورکی حکومت کو اپنی شکریہ کا اظہر کر رہا ہوں۔

تورکی میں واقع ہوۓ تعبی مصیبت، خوفناک زلزلہ کے نتیجہ میں ہزاروں لوگوں کا ہلاک ہونا ہمين بہی برادری اور دوستانہ تورکی عوام جیسے دل سے رنج دیا تہا ۔ ہم آپ کی درد کو شریک کرکے آپ کو کھ رہا ہیں کہ بہر ایسی مصیبت سے نہ ملیں۔

محترم جناب صدر،

دو تباہ کن جنگ کے دہشتوں اور کولڈ وڑ کے سخت امتحانوں سے نکلے ہوۓ یوروپ کے سامنے 20 ویں صدی کے آخر میں اصلی صلح اور امن کے راستہ کہولا گیا تہا۔ لیکن یہ قریبا\" 25 سال پہلے ہلسینکی میں بیان کۓ گۓ مقصد اور عملوں کو افسوس کہ پورے نہ کر سکے ہیں۔

یوروپ میں سلامتی و تعاون کے تنظیم کے ممبر ریاستوں کی آزادی، علاقائ تمم تری اور عموما\" حفاظت اور سلامتی کے لۓ پیدا ہوا خوف سخت حقیقت بن گیا اور لاکہوں لوگوں کو مصیبت اور مشکلات لے آئ۔ میں ایک بار اور بین الاقوامی سماج کے توجہ کو آذربایجان کی اس بری اور مشکل حالت کو دلوانا چاہتا ہوں ۔ چہہ سال سے زیادہ ہو گیا ہے کہ آزاد آذربایجان کے علاقے کے ایک پنچواں حصہ آرمینیائ فوج کے قبضہ میں ہے۔ قومیت کو اپنی جگہوں سے بہاگانے کے نتیجہ میں دس لاکھ آذربایجانی اپنے وطن سے نکالے گۓ تہے۔

افسوس کی بات ہے کہ آخری سمیٹ کے بعد صلح کے عمل ہمارے چاہتے ہوۓ نپیجے نہ لایا۔ مینسک گروپ کے ہمصدروں نے لسبون سمیٹ کے فیصلے کو پورے کرنے کے لۓ ضروری کام نہ کۓ تہے۔ مینسک کے عمل آھستہ ہو گۓ۔ ایک ایسی حالت میں آذربایجان اور آرمینیا کے صدروں کے درمیان سیدھی ملاقاتیں اور بات چیت ہونے کی ضرورت آ گئ۔ چند ایسی ملاقتیں ہوئن اور ان ملاقتوں سے جہگڑے کے امن پسند طریقے سے حل کرنے کو امید ہو رہا ہے۔ بے شک جہگڑے کو حل کرنے میں ایک اہم عنصروں میں سے ایک یہ ہے کہ طرفیں ایک دوسرے کے لۓ رعایت کرنے کے لۓ تیر ہو جائں ۔ لیکن رعایتوں کا بہی بین الاقوامی عمل اور قائدوں سے تئ کۓ گۓ حد ہیں۔ آذربایجان جمہوریہ کے پہاڑی گراباغ کے علاقہ میں آرمینیائ اور آذربایجانی لوگ ایک ساتھ امن اور سلامتی کی حالت میں رہ سکتے ہیں اور ان کو رہنا ہیں۔ اس سے آرمینیا اور آذربایجان کے درميان صلح اور معمولی محربانی، پروسن کی تعلّقاتیں بن سکتی ہیں ۔ اس لۓ آذربایجان کے قبضے کۓ گۓ علاقے آزاد ہونے ہیں، اس لۓ آذربایجان جمہوریہ میں مشتمل ہوکر پہاڑی گراباغ کا اسٹیٹس معلوم کرنا ہے۔

یہ نوٹ کرنا چاہتا ہوں آرمینیا کے صدر کے ساتھ میری بات چیت آرمینیا اور آذربایجان کے درمیان جہگڑے کو حل کرنے کے لۓ ذمہ دار یوروپ میں سلامتی و تعاون کے تنظیم کے مینسک گروپ کی سرگرمی کو بدل نہیں سکتی۔ میں مینسک کنفرینس کے ہمصدر ریاست اور حکومت کے رہنماؤں کو مینسک گروپ کی بنیاد میں بات چیت دو بارا شروع کے لۓ کوشش کرنے کو بلا رہا ہوں۔ دنیا کے سماج کو جہگڑے کو حل کرنے کے لۓ بیان کۓ گۓ عملوں کو سلسلہ ور اور قطعی طور پر حفاظت کرنا چاہۓ۔

ہم اس آنے والی صدی میں یوروپ میں سلامتی و تعاون کے تنظیم کی اہمیت کو اس مسائلوں کے نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ یوروپ میں سلامتی و تعاون کے تنظیم کو اپنے عملوں کو حفاطت کرنے کے لۓ قطعی طور پر کام کرنا اور اپنی سرگرمی کی امکاناتوں کو زیادہ تر مضبوط کرنا، سب سے پہلے بہت قوم والے امن کی حفاظت کرنے والے فوج(ملٹی نیشنل پیس کیپینگ فورسیس) کو قائم کرنا ہے۔

میرے خیال میں یوروپ میں معمولی فوج کے بارے میں سمجہوتے کی اہمیّت بڑہنی ہے۔ میں بیان کر رہا ہوں کہ اس علاقہ میں زیادہ فوج کا ہونا اور قبضہ کۓ ہوۓ آذربایجان کے زمین پر قانون کے خلاف غیر ملکی فوجوں کا ہونا آذربایجان کی سلامتی کے لۓ خوف بنایا تہا۔ اس کے باوجود آذربایجان اس سمجہوتے کے سارے ذمّے پورے کر رہا ہے۔ کچھ ریاستوں کے عمل سے اس سمجہوتہ توڑا جا رہا ہے اور اس کے حصہ در ریاستوں کی حفاظت کو کم زور کرتا ہے۔

جنوبی کوکیشیا میں یوروپ کا ایک حصہ ہے۔ میں آمریکہ کے، یوروپین یونین کے ممالکوں کے، روس کے، تورکی کے، جورجیا کے، آرمینیا کے اور یوروپ میں سلامتی و تعاون کے تنظیم کے دلچسپ لینے والے سارے ممبروں کے رہنوماؤں سے اپیل کرکے ان کو ہمارے علاقے کے مسائلوں کو حل کرنے کے لۓ قطعی طور پر سرگرمی کرنے کو بلا رہا ہوں۔ میں جنوبی کوکیشیا میں سلامتی اور تعاون کے پیکٹ کو قائم کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہوں۔ ایک ایسے پیکٹ ریاست کے درمیان تعلّقاتیں اور جہگڑوں کو حل کرنے کے لۓ اہم بنیاد قائم کرنا ہے۔ اس کی بنیاد پر علاقے سے غیر ملکی مسلح فوج نکالا جانا ہے۔ علاقے کو بانٹنے والے لکیریں ختم ہونی ہیں۔ حملے کو، قوموں کو بہاگانے کو، علاحدگی کو اور دہست پسندی کو ختم کرنا ہے۔ واقع ہوۓ حادثوں کی بنیاد پر ڈبل اسٹنڈرڈ کو ہونے نہ دینا چاہۓ۔ ایسے ایک پیکٹ سے علاقے میں صلح، امن اور سلامتی قائم ہوتا، جنوبی کوکیشیا میں جمہوری ریاستوں کی اقتصادی ترقی اور تعاون بنا دیتا ۔ 20 ویں صدی کے شروع میں بین الاقوامی سماج کی جنوبی کوکیشیا میں سرگرمی آزاد، واحد اور خطرے سے باہر یوروپ بنانے میں اہم دین ہوتی۔

توجہ کے لۓ شکریہ۔