سوویٹ یونین کی وزارتی بوڑڈ کی پاڑٹی تنظیم کو،-19 جولائ 1991ء

میں اس سے آپ کو اطلاع بہم پہنچا رہا ہوں کہ میں نے سوویٹ یونین کی کمیونسٹ پاڑٹی کو چہوڑنے کے بارے میں فیصلہ کیا ہوں۔ شروع سے یہی کہنا چاہتا ہوں کہ یہ صرف فیشن کی بات نہیں ہے، بلکہ آخری سالوں میں میری محسوس کی ہوئ میوسیوں کی مشکلاتوں اور حادثات کو دو بارہ قیمت دینے کے نتیجہ ہے ۔

میں نے اس فیصلہ کو مندرجہ ذیل سببوں سے کرنے کو مجبور ہوا تہا۔

پہلی وجہ یہ ہے کہ 1990ء کی جنواری کو مرکز اور آذربایجان کی کمیونسٹ پارٹی کی سیاسی رہنمائ کی طرف سے آذربایجانی عوام کے خلاف کۓ ہوۓ حملہ کے بعد مجھ میں سوویٹ یونین کی کمیونسٹ پاڑٹی کو چہوڑنے کے بارے میں سوچ آیا تہا ۔ جنواری کی حادثات میں سینکڑوں لوگ قتل اور زخم کۓ گۓ تہے ۔ اس نا انسانی آئن اور قانون کے خلاف حرکت کو بری قیمت دیکر میں امید کر رہا تہا کہ سوویٹ یونین کی کمیونسٹ پاڑٹی اور آذربایجان کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی اس جرم کو کہول دینگے اور گناہگروں کو سزا دلوا دینگے۔

میں نے صبر کرکے انتظار کیا تہا ۔ میری تقریروں کے جواب میں تہوڑے دیر بعد پراوڈا اخبار میں اور پاڑٹی کی دوسرے اخباروں میں میرے خلاف حملے شروع کۓ گۓ تہے ۔ میں نے ان آخباروں میں میرے خلاف غیر حقیقی باتوں پر بنیاد کی گئ خبروں کی تردید کرنے کی کوشش کی، لیکن اس سے کوئ فائدہ نہیں ہوا۔ نۓ تعمیر کی اہم کامیابی،یعنی گلاسنوست، کہولائ ایسی تہی ۔

جنواری کی مصیبت کے گناہگروں کو معلوم کرنے اور سزا دینے کے بارے میں نخچیوان خود مختری حمہوریہ کی اعلی مخلس، شہریوں،مشہور عالموں کی اپیلوں کو آذربایجان کی کمیونست رہنمائ قطعی طور پر ردّ کرتا تہا ۔

ابہی ایک سال سے زیادا وقت گذر گیا ہے ۔ اس خوفناک جرائم کے گناہگر سب کو معلوم ہے، لیکن ان کو کوئ سزا نہ دی گئ، بلکہ ان کو پوشیدہ کرنے کے لۓ بہت کوششیں کی جاتی ہے ۔ وہ امید کرتے ہیں کہ وقت گذرنے پر اس مصیبت بہول کی جائگی۔ لیکن تاریخ میں بار بار یہ ثبوت کیا گیا تہا کہ اپنی قوم کے خلاف کی گئ خونی جرموں کو دس سالوں گذرنے کے با وجود بہول کرنا اور معاف کرنا نا ممکن ہے ۔

دوسری بات یہ ہے کہ، تین سال سے زیادا ہے کہ مرکز کی منافقانہ سیاست کے نتیجہ میں سوویٹ یونین کی حمایت دینے والے آرمینیائ قوم پرستوں کی کوشش سے پہاڑی گراباغ میں جنگی حالات ابہی تک موجود ہے ۔ یہ علاقہ آذربایجان کی ریاستی حاکمیّت سے باحر ہے ۔

آذربایجان کی ریاستی حاکمیّت،علاقائ تمم تری آئن کے خلاف ہوکر بری طرح خلاف ورزی کی گئ ہے ۔ آڑمینیا اور آذربایجان کے درمیان علان نہ کیا گیا جنگ چل رہا ہے ۔ روزانہ دونوں طرفوں سے انسانوں کے قتل ہوتے ہیں ۔ یہ سب انسانیّت نظریّت والی سوویٹ ریاست کے لۓ معمولی حال ہے ۔

مجہے امید ہے کہ اگر پاڑٹی کی رہنمائ چاہتی تو 1987ء کو مشکل گراباغ کا مسئلہ سے متعلق جہگڑا اپنی شروعات میں روک سکتی، اس بڑہتے ہوۓ اور آذربایجانی اور آرمینیائ عواموں کو مصیبت لانے والے ان قتلوں کو امکان نہ دیتی ۔ اس کا مطلب یہ کہ سیاسی مرکز کو اس جہگڑے کی ضرورت ہے ۔

تیسری بات یہ ہے کہ سارے سماج کی جمہوری ہونے، سیاسی آزادیوں اور مختلف فکروں کے بیان کۓ گۓ ایک دور میں آذربایجان میں علاقائ تمم تری کے دفعہ کرنے والے جمہوری تحریک اور سماج کی جمہوری ہونا سوویٹ یونین کی کمیونست پاڑٹی کی رہنمائ میں آذربایجان کمیونست پاڑٹی کی مرکزی کمیٹی کی کوشش سے ختم کیا جاتا ہے ۔ان سالوں میں بہت لوگ اپنی سیاسی سرگرمی کی وجہ سے ظلم سے دبائ گۓ تہے ۔

ادہے سال سے زیادا ہو گیا ہے کہ آذربایجان کی 20 لاکھ آبادی والا دار الحکومت بغیر کسی سبب سے کرفیو میں رہتا ہے ۔ آسی حالات میں جمہوریہ کے سوپریم سووویٹ کے لۓ غیر جوہوری چناؤ اور یونین کا پاسدر نتیجہ والے ریفرنڈم منعقد کۓ گۓ تہے ۔ کرفیو کی حالات میں کسی بہی جمہوری سلسلہ میں اور لوگوں کی آزاد طور پر اپنی راۓ کا اظہار کرنے پر امید رکہنا بڑی بے فقوفی ہوتی ۔ دیموکراٹیک تنظیم چند بار اس ریفرنڈم میں بہت وٹروں کا حصہ نہ لینے کے اور ریفرینڈم کے نتیجوں کو جہوٹلانے کے بارے میں سوال اٹہاۓ تہے ۔ لیکن آذربایجان کی کمیونست رہنمائ ان اپیلوں کو دیکہا بہی نہیں۔

میں مرکز کی طرف سے مجبورا" دلایا گیا یونین کے سمجہوتے کے خلاف تہا اور ابہی اسکے خلاف ہوں، کسی بہی آزاد ریاست میں چند آزاد ریاست اور اس سے بنی ہوئ آزادیاں،اختیارات اور وظیفے نہ ہو سکتے ہیں ۔ سب متحد جمہوریوں کو حقیقی آزادی، اقتصادی آزادی، قومی حاکمیّت کے بحال کے لۓ پری آزادی دینی چاہۓ۔ یہ کسی بہی حال میں جماھیروں کے درمیان اقتصادی اتحاد اور روایتی تعلقاتوں کو رکاواٹ نہ دے سکتے اور بلکہ ان کی ترقی کرنے، دو طرفہ اور ملٹیلیٹرل جانب میں ترقی کرنے پر اثر ڈالتے ۔

نخچیوان خودمختری جمہوریہ اور آذربایجان کے ایم۔پی۔ ہوکر میں اپنی تقریروں میں اس مسئلہ کے بارے میں چند بار بیان کیا تہا۔ میں نے تجویز کیا تہا کہ عوام کے درمیان اپنی شہرت کہوئ ہوئ آذربایجان کی کمیونسٹ پاڑٹی حاکميت کو اکیلا چلانا چہوڑ دے، ساری سیاسی طاقتوں کو آزاد اور برابر حقوق والی سرگرمی سے مہیّا کرے، ڈیموکریٹیک سماج بنانے اور کہولائ اور مختلف فکروں کی موجدگی کے لۓ حالات بناۓ۔ لیکن میری ان تقریروں اور تجویزوں کو آذربایجان کویونسٹ رہنمائ غور دیتی نہیں اور بلکہ میرے خلاف بناۓ گۓ حملوں سے جواب دیتی ہے ۔ آذربایجان میں میری تقریر جہاپنے والے اخباروں کے ایڈیٹور،اخبار نویس کام سے نکالے جاتے ہیں، اںکے خلاف دباؤ ہوتا ہے ۔ یہ سب کچھ، جو میں نے بتایا تہا مجھ کو اس آخری قدم اٹہانے کو اور سوویٹ یونین کی کمیونسٹ پارٹی کو چہوڑنے کے بارے میں بیان کرنے کو مجبور کیا تہا ۔ پہر بہی ایسا فیصلہ کرنا میرے لۓ اتنا آسان نہیں تہا۔

میں کمیونسٹ کے خاندان میں پیدا ہوا تہا اور رہتا تہا اور میری زندگی کی اہم حصہ کمیونسٹ پارٹی سے متعلق تہا۔ جب 1943ء کو میری عمر 20 سال کی تہی میں نے اپنی قسمت بولشیوک پارٹی سے باندھا تہا ۔ میں اپنی پوری جان سے کمیونسٹ پارٹی کے اصولوں کو یقین کرتا تہا اور اسکے منصوبوں کو پورا کرنے میں سرگرمی سے حصہ لیا تہا ۔

ابی میرے سارے بہروسہ ختم ہو گۓ ۔ نئ ہونے والی پاڑٹی اور جمہوروں کے بۓ اتحاد کے بارے میں بہت سے بیان عوام کو دہوکا دینا ہے۔

عوام کو سہی بات کہنی ہے کہ ہمارے ملک میں کمیونزم کا تجربہ، سوشیلزم کا راستہ غلط نکلے اور زور سے بنے ہوۓ جمہوروں کا اتحاد تباہ ہوتا جاتا ہے ۔

میں اس بیان کے بعد میری سامنے آنے والی مشکلات سمجہتا ہوں اور ہر قسم کے حملے اور روحی ضربوں کو ابہی سے دیکہتا ہوں۔

پاڑٹی کے اس گذرے ہوۓ راستے کا جائزہ کرکے میں اس بیان کۓ ہوۓ رویہ تک آگیا ۔

اس کے ساتھ میں میرے پر لگائ ہوئ ذمہ داری کا درجہ بہی سمجھ لیتا ہوں۔ سوویٹ یونین کی کمیونسٹ پاڑٹی کو چہورتے ہوۓ میں سب امان دار اور شریف کمیونسٹووں کو اپنی عزّت کا اظہار کرتا ہوں ۔

حیدر علییف