آذربایجان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی ملینیم کے سمٹ میں تقریر،-20 ستنبر 2000ء


محترم جناب صدر،

عزیز رفیق کار،

محترم خواتین و حضرات،

20 ویں صدی ختم ہو رہی ہے۔ یہ صدی روحی اور عقلی ترقی سے اور دو دنیا کے جنگوں میں بہی ہوئ خون سے،شہنشاہیوں کی گراواٹ اور دسوں نۓ آزاد ریاستوں کے قائم ہونے سے کولڈ وڑ ،اعصابی جنگ کے نتیجے میں بنی ہوئ کشیدگی اور صلح، مضبوطی کے لۓ کی گئ مشترکہ کوششوں سے انسانیت کی یاد میں رکہیگی ۔ لیکں اس آنے والے صدی میں دنیا کیسی ہوگی؟

دو تنظیم کے مقابلہ کے تاریخ میں رہنا ،جمہوری اور آزاد بزار کے فکروں کے اوّلیت سے فہیل جانا ایک ایسی دنیا کی تنظیم کے قائم ہونے میں مدد دینی ہے کہ وہاں سارے ریاستوں کی مفید کا خیال کیا جائگا اور در اصل میں برابر حق والا تعاون قائم ہو جائگا۔ لیکن بین الاقوامی حالات کا جائزہ ہمیں ایک ایسے برے نتیجے تک پہنچا دیا کہ اختلاف کے عنصر ابہی تک موجود ہیں۔ ہم ایک مشکل دور میں رہتے ہیں، کسی بہی ایک غلت اٹہایا ہوا قدم ساری حالات کو خراب کر سکتا ہے اور قدیم زمانے کے آفت والی حالات میں لوٹنے کی وجہ ہو سکتی ہے ۔ انصافی اور محفوظ دنیا کے قائدے بنانے کے لۓ مشکل راستے سے گذرنا پڑیگا اور ہم سب کو اس مقصد کے لۓ کوشش کرنی ہے۔

دنیا کی ترقی کے آج کل اہم جانب گلوبولیزشن ہے ۔ اس پیچیدہ اور مختلف معنی والے سلسلہ کے مستقبل میں ہونے والی حالات ہم سب کو سوچنے کو مجبور کرتی ہے ۔ گلوبولیزشن ریاستوں کی مضبوط ترقی، انکی تممتری اور حاکمیّت کی تنظیموں کی مظبوطی کو قائم کرنے، اقتصادی تعلقات میں غیر برابری کو دور کرنے میں، عواموں کی خوشحالی بڑہانے میں مدد کرنے والا ہے ۔ بین الاقوامی حقوق کے عنصر اور قاعدے کا اعلی ہونا، تبدلیوں کی مترقی ہونا،تعاون اور ترقی یافتہ ریاستوں کی کم ترقی کۓ ہوۓ ریاستوں کو مدد، باہمی اعتماد اور انسانیت کے قدروں کو وفاداری کے ساتھ قومی فرقوں کو بہی قبول کرنا اس سلسلہ کی معلوم کرنے والا رخ ہونا ہے ۔ جمہوری ترقی کی طاقت اس کی رنگا رنگی میں ہے۔

آذربایجان گلوبولیزشن کی ترقی کو مثبت معنی میں اپنا حصہ دے رہا ہے ۔ میرا ملک دنیا کے پیمانے میں اپنی جوغرافیائ اور اسٹراتیجک مقام سے،ذخیرہ اور امکانات سے استعمال کرکے، مشرق اور مغرب کے درمیان امیر تاریخ سے شروع ہوا اور مستقبل میں جانے والے پل کے پارٹ فائدہ سے پورا کرتا ہے ۔ ہم بڑے ریشمی راستہ،گریٹ سلک ڑوڈ کے بحال،یوروپ۔کوکیشیا۔ایشیا نقل و حمل کے کڑیدر کے بننے کو اور کسپیان سمندر کے طاس سے تیل اور گیس کے ذخیرے کے پیداور اور دنیا کے بزاروں میں نقل کرنے کے لۓ بہت بڑی کوششین کرتا ہے ۔ دنیا کے چند علاقے کے ریاستوں کی آزاد اور مکمّل ترقی کے لۓ اس پروجیکٹوں کی بڑی آہمیت ہے، یہ بین الاقوامی تعاون کو دہکّا دینگے اور گلوبل حالات کی ترقی کو معلوم کرنے والی اثر ڈالینگے۔

لیکن باہر سے آنےوالے خطرے اور اندرونی مسائل،ڈباؤ اور اثر کے دائروں میں کہنچنا ابہی مصبوط نہ ہوۓ نئ جمہوریوں کو اپنے عواموں کی مفید اور تمنّا آزاد طور پر پورا کرنے، اپنی حاکمیت مضبوط کرنے اور ترقی کرنے،صلح کی حالت میں کام کرنے کو امکان نہیں دیتے ہیں ۔ یہ موجود ہونے والے پہلے دن سے اپنی آزادی، حاکمیت اور علاقائ تمم تری کے لۓ شدید جد و جہد کرنے مجبور ہو گۓ تہے۔

حملوں، علاقے کے قبضوں اور نسلیت کو ختم کرنے، حملہ ور علاحدگی اور دہشت پسندی سے تکلیف اٹہانے والے ریاست پورے حقوق سے انتظار کرتے ہیں کہ انجمن اقوام متحدہ عادل صلح اور حفاظتی قائم کرنے اور انجمن اقوام متحدہ کے قواعد و ضوابط کے اصولوں کی حفاظت کرنے کے لۓ زیادا سے زیادا کام کریںگے۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ جنوبی کوکیشیا وہی مسائل،خطرے اور جوکہوں کا ظاہر ہونے والا علاقہ بنا دیا تہا۔ آرمینیا کے آذربایجان کے خلاف حملہ لاکہوں لوگوں کو تعدد مصیبتیں لائ اور یہ حملہ جنوبی کوکیشیا میں حالات کی مضبوطی کو ٹورنے والا اہم عنصر ہو گیا ہے ۔

اس حملے کے سلسلہ میں آرمینا کے مسلح طاقتوں نے آذربایجان کے علاقے کے 20 فیصدکو قبضہ کیا، نسلیت کو اسی جگہوں سے نکل دۓ اور دس لاکھ آذربایجانی اپنی جگاہوں سے زبردستی سے نکالے گۓ تہے ۔ اس کے متعلق انجمن اقوام متحدہ کے خفاظتی کینسل کے پاس کۓ گۓ چار ریزولشن میں آذربایجان جمہوریہ کی حاکمیت، علاقائ تممتری اور سرحدوں کی مضبوطی پکی طور پر تصدیق کیا گيا تہا اور آڑمینیا کے مسلح طاقتوں کے قبضہ کۓ آذربایجان کے علاقوں سے فورا" بغیر کسی شرطوں سے نکالنا مانگا تہا ۔ لیکن حفاظتی کینسل کے فیصلے 1993ء سے ابہی تک کاغذ پر رہ گۓ ہیں۔

1992ء سے شروع ہوکر آرمینیا۔آذربایجان جہگڑے کو حل کرنے کے مسئل سے یوروپ میں سلامتی اور تعاون کا تنظیم مصروف ہے، لیکن اس کی سرگرمی کے کوئ نتیجہ نہیں ہے۔ اذربایجان اور آرمینیا کے صدروں کے درمیان دو طرفہ باتچیت جاری ہے، لیکن ان باتوں کی بہی کوئ نتیجے نہیں تہے ۔ چہہ سال سے زیادا ہو گۓ ہے کہ ہم متارکہ جنگ کو عمل کرتے ہیں لیکن اس سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ میں انجمن اقوام متحدہ کے سلامتی کینسل کے ریزلشنوں کو پورے کرنے کے لۓ سارے ضروری کام کرنے کو بلا رہا ہوں۔

آرمینیا۔آذربایجان جہگڑے کو حل نہ کرنے سے اور دسرے جہگروں کو دور نہ کرنے سے ، باحر سے دباؤ کے عنصروں کو اور خارجی مسلح جہگروں کی موجدگی کو ختم نہ کرنے سے اس علاقے میں صلح اور سلامتی کو حاصل کرنا نا ممکن ہے۔

جنوبی کوکیشیا علاقہ کو سیاسی تممتری اور غیر جانبداری کا اسٹیٹس دینا جنوبی کوکیشیا ریاستوں کے عام آپسی تعلقات کو سہی کرنا اور ان کے دنیا کی اقتصادی نظام سے ملانے کے لۓ امکان دیتا۔

آٹھ سال سے بری حالات میں رہنے والے آذربایجان کے پناہگیر کور اپنی جگہوں سے نکالے گۓ لوگوں کو ملتی ہوئ مدد کے لۓ میں انجمن اقوام متحدہ کے نظام میں تنظیموں اور ڈونڑ ممالک کو اپنا شکریہ اظہار کر رہا ہوں۔

ہمیں بہت ضروری اور بشر کے قائل مدد کی اں لوگوں کے اپنے زمیں کو لوٹنے تک جاری کرنے اور اس کو بڑہانے میں اشدّضرورت ہے ۔

انجمن اقوام متحدہ کی دنیا کی تقدیر کے لۓ بڑی ذمہ ہے، ہم اس پر امید کرتا ہے ۔ اس تنظیم میں اہم اور سنجیدہ اسلاح سلاماتی کینسل کے کام کی قابلیت بہی بڑہانا ہے۔

اپنی تقریر کے آخر میں ہماری دنیا میں صلح اور سلامتی کے لۓ مشترکہ ذمہ دار ہونا اور اپنی یقین اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ ملینیم کے سمٹ کے نتیجے 19 ویں صدی کی جانب میں ہمارے راستے کی معتبر بنیاد ہوگی۔