آذربایجان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی سی۔ائی۔اس۔ کے ریاستوں کی کیمٹی کے جلسہ میں آڑمینیا کے مسلّح فوج کے آذربایجان کے علاقوں پر بڑے پیمانے میں حملوں سے متعلق تقریر،-15 اپریل 1994ء


ہنگامی حالت کے متعلّق ہوکر مجہے اس بیان سے آپ سے آپیل کرنا پڑا۔

اس سال کے 10 اپریل سے لیکر آڑمینیا جمہوریہ کے مسلّح فوج آذربایجان جمہوریہ کے گورانبوئ اور ترتر علاقوں کی طرف اور 11 اپریل سے آغدارہ اور آغدام علاقوں کی طرف نۓ بڑے پیمانے کے حملے کرنے لگے ۔ اں دنوں میں آذربایجان کے فوج آڑمینیا جمہوریہ کے مسلّح فوج کے زیادہ تعداد والے فوجی دستوں کے مسلسل حملوں کو پسپا کرکے خونی دفائ لڑائ کر رہے ہیں۔ آڑمینیا کے علاقے سے جہگڑے کی جگہ پر 3000 کے قریب سپاہی، دسوں بکتر بند گاڑياں اور توپ، گرید توپ بہی لاۓ گۓ ہیں۔ آذربایجان کے اں علاقوں میں رہائش کی بستیوں کو اں توپوں سے گولی چلائ کی جاتی ہیں۔ اں گوؤنوں میں بڑی بربادی، آبادی میں شکستی ہے ۔

سو، آڑمینیا جمہوریہ آذربایجان کے علاقے پر اپنی حملہ واری جنگ جاری کرکے آذربایجان جمہوریہ کی آزادی،حاکمیّت اور علاقائ تمام تری کو حملہ کر رہا ہے‏، آذربایجان کے اقتدار کو جطرے میں رکہتا ہے۔

آڑمینیا حملہ جاری کرکے اس مسئلہ کے امن پسند طریقے سے حل کو رکاواٹ دیتا ہے،حالانکہ آذربایجان اس پڑوسیس میں سرگرمی سے حصہ لیتا ہے۔ ہر دفعہ بڑی ثالثی کے پہل پیش کۓ جاتے ہوۓ وقت یا اس سے تہوڑے پہلے حملہ ور دوسرے حملہ کو شروع کرکے اس خونی جنگ کو ختم کرنے کے لۓ ابہی تک ناکامیاب کوششیں کرنے والے عالم کو کتاخی دکہاکر سب کو نظر انداز کر دیتا ہے۔

میں آڑمینیایوں کے یہ آخری حملہ کو آذربایجان کے نۓ علوقوں پر قبضہ کرنے کے مقصد سے آڑمینیائ جمہوریہ کے حملے کی ایک نئ دور کی طوح سمجہتا ہوں۔ آڑمینیائ جمہوریہ لگاتر بیان کرتا ہہ کہ وہ اس جہگڑے کو امن پسند طریقے سے حل کرنے کے لۓ کوشش کرتا ہے، لیکن سی۔ائ۔ایس۔ کے دوسرے آزاد ممبر کے علاقے کے اندر حملہ کرکے اپنا اسلی چہرا دکہایا ہے، یعنی آذربیاجان اور اس کی رہنمائ پر دباؤ کرنا اور امن قائم کرنے کے پڑوسیس کو رکاواٹ ڈالنے کی نیّت دکہائ ہے ۔ اپ کے توجہ ایک خاص بات پر دلانا چاہتا ہوں کہ آڑمینیائ مسلّح دستوں کا نیا حملہ اس سال کے 11 اپریل میں پڑیگ میں یوروپ میں سلامتی و تعاون کا کنفرینس کے مینسک گروپ کے جلسہ شروع ہونے سے ایک دن پہلے شروع کیا گیا تہا۔ اس جلسہ میں آذرباجان اور آڑمینیا کے نمائندے بہی حصہ لیتے تہے۔

آذربایجان کے خلاف آڑمینیائ جمہوریہ کے حملے روس کی ثالثی پہل کی بنیاد پر سخت باتیں چلتے ہوۓ وقت اور سی۔ائ۔ایس۔ کے ریاستوں کے اس ملاقات کے دورن واقعہ ہوتے ہیں۔

اس بات کو نوٹ کرنی ہے کہ 1993ء کے دسمبر میں سی۔ائ۔ایس۔ کے ریاستوں کے صدروں یے عاشقآباد میں ہوۓ جلسے کے بعد(اس وقت میں آڑمینیا کے صدر لیوون تیر۔پیٹڑوسیان سے ملا تہا) آذربایجاں جمہوریہ کے بارے میں آڑمینیا جمہوریہ کی سیاست میں کوئ مثبت تبدیلی نہیں ہوی تہی۔ آڑمینیا کے مسلح فوج آذربایجان کے 20 فیصد سے زیادہ علاقے کا قبضہ اور نسلیّت کو اں علاقوں سے نکالنا جاری کر رہا ہے۔ لوگ مر جا رہے ہیں،خیموں میں رہنے والے دس لاکھ سے زیادہ آذربایجانی پناہ گیر بڑی سختی اور مشکلات میں رہتے ہیں ۔

میں نوٹ کرنا چاہتا ہوں کہ آذربایجان عالمی سماج اور بین الاقوامی تنظیموں اور بڑے ملکوں کی ثالثی والی کوششوں میں سرگرمی سے شریک لیتا تہا۔ اس کا ایک مثال ہوکر میری آڑمینیا کے صدر سے کی ہوئ باتوں سے علاوہ،1994ء کی 18 ورفری کو آذربایجان،آڑمینیا اور روس فیڈریشن کے وزیر دفائوں کی ملاقات،1994ء کے مارچ میں یوروپ میں سلامتی و تعاون کا کنفرینس کے مینسک گروپ کے صدر یان ایلیسون کے آذربایجان اور آڑمینیا میں سفر، اس سال کے 12 مارچ کو آذربایجان اور آڑمینیا کے پڑلامینٹ کے صدروں کی ملاقات، روس فیڈیڑشن کے خاص نمائندہ وی۔این۔کازیمیروف کی باکو اور ماسکو میں کی ہوئ باتیں،اس سال کے مارچ میں سی۔ائ۔ایس۔ کے انٹر پڑلامینٹ کی کمیٹی کے گروپ کے امن قائم کرنے کی ارادہ سے متعلّق سفر کو دکہانا چاہتا ہوں۔ لیکن آذربایجان کی تصفیہ کرنے کے لۓ کی ہوئ ساری کوششیں آڑمینیا کی طرف سے دکہاے ہوۓ حملہ وار مورچہ سے ملتا ہے۔

آڑمینیا جمہوریہ پہلے سے ناقبول شرطیں آگے پیش کرکے کسی قسم کی عملی تجویز کو رکاواٹ دیتا ہے۔ اسکے پیش کی گئ شرطوں کا مقصد آذربایجان کے علاقے میں جنگی میدان بناۓ آڑمینیا جمہوریہ کی طرف سے قبضے کۓ گۓ علاقوں میں پہاڑی گراباغ کے لۓ آزاد ریاسات کا اسٹیٹس دلوانا، یعنی در اسل میں آذربایجان جمہوریہ کو توڑنے کا مقصد ہے۔

آذربایجان جمہوریہ کا ‏عادل مورچہ یہ ہے کہ قبضے کۓ گۓ سارے علاقے آزاد ہو جاۓ، اور وہاں پر حاکمیّت بحال ہو جاۓ،پناہ گیر اپنے مقامی رہائش کی جگہوں پر لوٹ جائں اور آڑمینیا جمہوریہ کے حملے کے نتیجے دور کۓ جائں۔ آذربایجان جنگ نہیں چاہتا اور آڑمینیا کو آزاد ریاست کے عام طور پر قبول کۓ گۓ اصولوں کی بنیاد پر امن قائم کرنے کو بلا رہا ہے۔ آذربایجان شہری امن اور تعاون کے لۓ کوشش کرکے پہاڑی گراباغ علاقے کے آڑمینیائ آبادی کی سلامتی اور شہری حقوقوں کی ضمانت دینے کے لۓ تیّر ہے، لیکن ایک شرط پر ہی،وہ آذربایجانی آئن کو من لیں۔

آپ کو معلوم ہے کہ عاشق آباد میں آذربایجان نے تجویز کی تہی کہ اس یونین کے ریاستوں میں سیاسی حالات کو مضبوط کرنے کے لۓ اور ان ممالکوں کی آزادی، علاقائ تمام تری اور سرحدوں کی مضبوطی آپس میں من لۓ جائں اور بایلیٹڑل اور ملٹیلیٹڑل راضی مندی کا ایک ایسا نطام بناۓ جاۓ کہ اس سے ان ساری شرطوں کو عمل کۓ جائں۔ میں اس کے بارے میں اس لۓ دو بارہ بات کر رہا ہوں کہ زندگی ثابت کرتا ہے کہ سی۔ائ۔ایس۔ کے ممبروں میں سے ایک،یعنی آڑمینیا جمہوریہ نے اس یونین کے دوسرے ممبر،یعنی آذربایجان جمہوریہ کے خلاف کہولا حملہ کیا ہے اور اس بات سے متعلّق غیر جانبدار رویہ در اسل میں ہمارے اس بین الاقوامی تنظیم کے قائم ہونے میں رکاواٹ دیتا ہے۔

میں آذربایجان جمہوریہ کے خلاف حملہ اور اس کے نتیجوں کو دور کرنے کے لۓ اس جلسہ میں آڑمینیا اور آذربایجان کے درمیان جہگڑے پر بحث کرنے کو آپ سے آپیل کر رہا ہوں کہ کچھ فیصلہ پاس کۓ جائں۔

ہم ریاست کے صدروں سے آپیل کرکے استقلال سے بیان کر رہے ہیں کہ

۔ آذربایجان جمہوریہ کے خلاف آڑمینیا جمہوریہ کے حملہ کو سیاسی قدر کۓ جاۓ۔

۔ آڑمینیا جمہوریہ سے مانگ کیا جاۓ کہ آذربایجان جمہوریہ کے خلاف جنگ روک کیا جاۓ اور اپنے فوج کو آذربایجان کے علاقے سے فورا"،بلا کسی شرط سے بکال دۓ جاۓ۔

۔ آڑمینیا جمہوریہ سے پہر جنگ شروع نہ کرنے کے بارے میں قطعی طور پر سیاسی ضمانت مانگی جاۓ۔

۔ سی۔ائ۔ایس۔ کے دوسرے ممبر کے خلاف مسلح حملہ کرنے والے سی۔ائ۔ایس۔ کے ممبر کے، یعنی آڑمینیا جمہوریہ کے خلاف سزائں لگائ جائں۔

اس کے بعد دیری اور ناکامی دکہانا یونین کے سارے ممالکوں کو زیادہ خطرنک مصیبت دے سکتے ہیں۔

حیدر علییف

آذربایجان جمہوریہ کا صدر

ماسکو

15 فروری 1994ء