آذربایجان جمہوریہ کے صدر حیدر علییف کی 9 مئ یوم فتح کے جشن کے موقع پر تقریر،-9 مئ 2001ء


عزیز جنگ کے شریکو!

محترم خواتین و حضرات!

میں آپ سب کو،آذربایجانی عوام کو، آذربایجان کے سارے شہریوں کو یوم فتح کے موقع پر، جرمن فیشزم پر فتح کے 56 ویں سالگراہ کے موقع پر دل سے مبارک باد کر رہا ہوں۔ آپ سب کو، آذربایجانی عوام کو، آذربایجان کے سارے شہریوں کو پرامن، خوش حالی کی خواہش ظاہر کرتا ہوں۔

یہ یوم فتح دنیا کے سارے ممالکوں کے لۓ بہت اہم حادثہ ہے۔ کیوںکہ 1945‏‏‏‏‏‏ء کی 9 مئ کو جرمن فیشزم پر فتح ہو گیا، اس فیشزم کی سارے جہاں کو لے آئ ہوئ اور آنے والی مصیباتوں کو روک دی گئ تہیں۔ اس لۓ یہ یوم فتح دنیا کے ہر جگہ پر منایا جاتا ہے۔ دوسرے جنگ جہاں کے دورن جرمن فیشزم سے لڑنے والے ممالک اور اس جنگ میں حصہ نہ لینے والے لوگ بہی، ممالک بہی اچّہا جانتے ہیں کہ اگر 1945ء کی مئ کو جرمن فیشسٹوں نے اسی وقت جرمنی میں سوویت فوج کے رہنما مرشل جوکوف اور اسکے دوسرے جنگی ساتہیوں کے سامنے ہار کے آیکٹ پر دستخط نہ کۓ ہوتے تو فیشزم سارے دنیا پر ّ پہیل جاتا۔

فیشزم دنیا میں کتنی مصیباتیں لے آئ، لوگوں کو کتنی آفت لے آئ، یہ سب کو معلوم ہے ۔ دوسرے جنگ جہاں فیشزم، حٹلر کے فوج کے دنیا کے مالک بننا کے ارادہ سے شرو‏ع ہوآ تہا۔ معلوم ہے کہ بہت چہوٹے عرصے میں انہوں نے یوروپ کے بہت ممالکوں پر قبضہ کۓ تہے، عواموں کو تباہ کۓ تہے ۔ اس کے بعد انہوں نے سوویت یونین پر، یعنی جنگی نقطہ نظر سے اور لوگوں کے آپنے وظن کو دفاع کرنے کے لہاظ سے، وطن دوستی کے احساسوں کے لہاظ سے آن کے لۓ سب سے خطرنک ملک پر، عوام پر حملہ کیا تہا ۔ جنگ بہت مشکل اور سخت رہا۔ دوسرے جنگ جہاں سارے یوروپ، بلکہ یوروپ کو نہیں دوسرے براعظموں پر بہی پہیلا گیا تہا ۔ معلوم ہے کے مشریق بعید میں اس جنگ میں جاپان بہی شامل ہو گیا تہا ۔ یوروت کے کچھ فیشسٹ ممالک بہی اس جنگ میں حصہ لیتے تہے ۔ لیکن لوگوں کی جینے کی آرزو، سارے دنیا کے اس خطرہ کو روکنے کے لۓ ایک ساتھ ہونا نے جرمن فیشزم پر فتح پانے کی بنیاد ڈالی اور سو 20 ویں صدی میں سارے دنیا، انسانیت اس مصیبت سے بچ سکا ۔

سوویٹ یونین نے جرمن فیشزم کو تباہ کرنے میں اور اس پر فتح پانے میں اہم اور رہنمائ پاڑٹ لیی تہی ۔ معلوم ہے کہ حٹلڑ کے فوج کے مسلح گروہ اچانک سوویٹ یونین کے سرحد توڑکر حملہ کرنے کے بعد اور اس حملہ کو بہت جلد کرنے کی وجہ سے اس وقت سوویٹ یونین کے یوروپی حصہ جرمن فیشیسٹ فوج کی طرف سے قبضہ کیا گیا تہا ۔ حٹلڑ کے فوج ماسکو کے بالکل نزدیک تک پہونچ گیا تہا ۔ اسٹیلینگڑیڈ میں زندگی و موت کی لڑائ جا رہی تہی ۔ حٹلڑ کے فوج کوکیشیا کے پہاڑوں تک آ پہونچے تہے اور یہ تاریخ سے سب کو معلوم تہا کہ کوکیشیا پر، خاص طور پر آذربایحان، باکو پر قبصہ کرنا حٹلر کی جنگی اسٹڑیٹیجی کا اہم جانبوں میں سے ایک تہا ۔ لیکن وطن دوست لوگوں اور اس یونین میں شامل ہونے والے ممالکوں، یعنی سوویٹ یونین، آمریکہ اور گڑیٹ برظنیہ اور قبضہ پر ہونے کے با وجود فرانس کے ایک ساتھ کوششوں کے نتیجہ میں جرمن فیشزم، حٹلڑ کے فوج تباہ کیا گیا تہا ۔

آج ہم فخر سے کھ سکتے ہیں کہ فتح پانے میں آذربایجانی عوام، آذربایجان جمہوریہ کی دین ہے،حق ہے ۔ اور بہت بڑی دین ہے ۔ یہ وہ ہے کہ اس وقت آذربایجان جمہوریہ کی آبادی کے 6 لاکھ سپاہی فوج میں اجتماع کۓ گۓ تہے، وہ بہادرانہ لڑٹے تہے اور یہ ّثابت کۓ تہے کہ آذربایجانی اولاد کے پاس کتنا بلند اخلاقی،جسمانی کوالٹی،وطن دوستی احساس ہیں۔ آج ہم اس جنگ میں بہادری دکہائ ہوئ اور سوویٹ یونین کے ھیڑو کے نام پاۓ ہوۓ اپنے ہم وطنوں کی یادیں کرتے ہیں۔

آج ہم آذربایجان کے بہادر اولاد، جنگ شروع ہونے سے آخر تک محاذ میں لڑتے ہوۓ اور بہادری دکہاۓ ہوے ایک کماندر دو مرتبہ سوویٹ یونین کا ھیرو ہونے والے ھزی اسلانوف کے قبر کے سامنے جمع ہوے ہیں ۔ یہ اتفاق سے نہ ہے۔

کیوں کہ یہاں پر بہادری میں سب سے بلندی پر پہونچے ہوۓ جنرل ھزی اسلانوف کے قبر کے سامنے فتح کے 56ویں سالگراہ مناتے ہوے ہے۔ آذربایجان کے سارے اولادوں کی بہادری،وطن کی حفاظت کرنے میں دکہائ ہوئ بہادری کے ساتھ اپنے تعلق، بلند عزت کا اظہر کرتے ہیں۔ ھزی اسلانوف کے قبر کے سامنے سر جہکاکر عظیم حب الوطنی جنگ میں، دوسرے جنگ جہاں میں مارے گۓ ہمارے سارے ہم وطنوں کے روح کے سامنے سر جہکا رہے ہیں۔

جرمن فیشزم پر فتح پانے کی آذربایجانی عوام کے لۓ ایک اور خاض اہمیّت یہ ہے کہ آذربایجانی شہری،بہادر،مردانہ آذربایجانی اولاد محاذ پر لڑتے ہوۓ اس جنگ میں فتح کی ضمانت کرنے کے لۓ سب سے اہم ذریعیوں میں سے ایک، یعنی تیل اور تیل کے سمان کے پیداوار سے مصروف تہے۔ وہ روز بہر تیل پلیٹفارموں، کؤانوں میں تیل پیداور میں مصروف تہے، تیل سامان بناتے تہے ۔ یہ سب مسلسل برابر محاذ پر بہیجے جاتے تہے۔ آج کچھ پرانے فلموں کو دیکہکر آدمی ایک طرف سے تعجّب ہوتا ہے کہ ایسی بہادری در عصل میں حیرت انگیز چیز ہے ۔

دوسری طرف سے آدمی فخر کرتا ہے کہ آذربایجان نے محاذ پر اپنے سپاہیوں کی بہادری اور عقب میں لوگوں کی محنت کے کارنامہ سے فتح کو بڑی دین دی تہیں۔ دوسرے جنگ جہاں شہسواروں اور پیادہ فوج کا جنگ نہیں تہا۔ یہ مٹوڑوں کا جنگ تہا۔ یہ جیٹ فائڑوں کا جنگ تہا۔ لیکن اگر تیل کے سامان نہ ہوتے یہ سارے چل نہ سکتے تہے اور فتح کی ضمانت نہ کر سکتے تہے ۔ اس وقت سوویٹ یونین میں پیداوار کۓ گۓ تیل کے 70 فی صاد سے زیادہ آذربایجان، باکو میں پیداوار ہوتا تہا اور کیسپیان سمندر کے ذاریعہ محاذ پر بہیجے جاتے تہے ۔

فرض کریں کہ حٹلر کے فوج کے کچھ حصہ کوکیشیا تک پہونچ گۓ تہے، داغستان کے سرحدوں تک نزدیک آۓ تہے ۔ وہ باکو پر حملہ کرنا چاہتے تہے ۔ معلوم ہے کہ حٹلر کے فوج کے کچھ ہوائ جہاز آذربایجان کے فضائ وسعت تک آ پہونچے تہے ۔ یہ سارے دنیا کو معلوم ہے کہ حٹلڑ کے جنم دن کے موقع پر پکاۓ گۓ کیک کے اوپر آذربایجان کا نقشہ، باکو دگہیا گیا تہا ۔ اسی وقت یہ بتایا گیا تہا کہ اگر باکو پر قبضہ کیا گیا ہوتا تو فتح بہی پایا گیا ہوتا تہا ۔ یہ حقیقت ہے ۔ کیوں کہ اسٹیلینکڑیڈ سخت لڑائ کر رہا تہا ۔ شمالی کوکیشیا حٹلر کے فوج کے قبضہ پر تہا ۔ یورال، مشرق واسطی اور دوسرے جگہوں میں اسلحہ، ٹینک، ہوائ جہاز بناۓ جاتے تہے ۔ لیکن ان سارے موٹوروں کے کام کرنے کے لۓ، چالنے کے لۓ اہم شرط تیل، تیل کے سامان تہے ۔ اس لۓ حٹلڑ یہاں پر آنا، باکو پر قبضہ کرنا چاہتا تہا ۔ لیکن وہ ناکامیاب ہو گیا۔ کیوںکہ وطن کے محافظوں ہے بہادری دکہائ تہی اور حٹلڑ کے فوج آذربایجان میں داخلہ نہ کر سکا ۔

اس کے بعد کا دور بہی معلوم ہے ۔ خاص طور پر آمریکہ،گریٹ برطنیہ کے ساتھ سمجہوتہ کرنے کے بعد اور 1944ء کو حٹلڑ کے فوج کے خلاف یوروپ اور شمالی افریقہ میں دوسرا محاذ کہولے جانے کے بعد سوویٹ فوج کے سلسلہ ور حملے شروع ہوے تہے ۔ سوویٹ فوج نے حٹلڑ کے فوج کو صرف سوویٹ یونین کے حدودوں سے نہ نکالے تہے بلکہ یوروب میں، خاص طور پر مشرقی یوروپ میں جرمن کے لشکاروں کو تباہ کر دیا تہا اور ان عواموں کو بہی آزادی دلائ تہی ۔

جنگ کی تاریخ بڑی ہے ۔ اس کے بارے میں لمبی بات ہو سکتی ہے ۔ لیکن میں نے کچھ موقعوں کی یاد دلاکر آج کے نسلوں اور مستقبل کے نسلوں کو دوسرے جنگ جہاں کا کتنا خوفناک، کتنا مشکل اور ساری انسانیات کے لۓ کتنا خطرناک ہونے کی یاد دلانا چاہتا تہا ۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ دوسرے جنگ جہاں دنیا کی تاریخ میں ہونے والے جنگوں میں سے اپنے اندازہ،نقصانوں اور انسان کے قتل کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے ۔ فیشسٹ قبصہ کی ہوی جگہوں میں سب کچھ تباہ کرتے تہے ۔ صرف سوویٹ یونین کے لڑائوں میں، قبضہ کۓ ہوۓ جگہوں میں 7۔2 کروڑ لوگ قتل کۓ گۓ تہے ۔ آذربایجان سے محاذ پر گۓ ہوۓ 6 لاکھ لوگوں سے 3 لاکھ نہ لوٹے تہے ۔ سب لوگوں کو ان سے سبق سیکہنا، نتیجہ کرنا ہیں ۔

سچ ہے، دوسرے جنگ جہاں کے بعد بڑے جنگ نہیں ہوۓ۔ لیکن دنیا کے مختلف جگہوں میں مقامی لڑائاں ہوئ تہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ یہ مقامی لڑائاں ہوئ ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ یہ مقامی لڑائاں کرنے والوں نے یا ان کو کرنے کے لۓ کوشش کرنے والوں نے دوسرے جنگ جہاں سے اپنے لۓ نتیجے نہ کۓ ہیں ۔

دنیا کے کچھ علاقوں میں جنگی جہگڑے موجود ہیں ۔ ان میں سے ایک کوکیشیا، جنوبی کوکیشیا ہے ۔ خاص طور پر آرمینیا کا آذربایجان پر حملہ، آذربائجان کے زمیں کے 20 فی صد پر قبضہ ہے ۔ اسی جرمن فیشسٹ کے، حٹلڑ کے جیسے ارمینیائ لوگوں نے بہی قبصہ کۓ ہوۓ جگہوں میں سب کچھ تباہ کیا ہیں ۔ صدیوں سے بناۓ ہوۓ، اپنے لۓ شحر، بستیاں، صنعتی کارخانے، تعلیم کے ادارہ بناۓ ہوۓ لوگوں کے 200-100 سالوں کے محنت کے نتیجہ میں پیدا ہوۓ شحر، گاؤں تباہ ہو گۓ ۔ آرمینیائ حملہ وروں کے حٹلڑ کے فوج، جرمن فیشزم سے کوئ فرق نہیں ہے ۔ اس لۓ میں کہتا ہوں کہ کچھ ملکوں، ریاستوں،عواموں کو دوسرے جنگ جہاں سے اور ان کے نتائج سے اپنے لۓ بہی نتیجہ نکالنا ہیں ۔

آذربایجان کے قبصہ کۓ ہوۓ زمیں آزاد ہو جائںگے، علاقائ تمام تری بہال ہو جائگا۔ اپنے جنم کے جگہوں سے بہاگاۓ گۓ ہمارے ہم وطن اپنے زمیں کو لوٹ جائںگے۔ لیکن یہ کام کا بہلا حصہ ہے ۔ ہمیں یہ حاصل کرنا ہے اور ہم اس کو حاصل کریںگے ۔ لیکن کام کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ وہی تباہ کۓ گۓ زمینوں پر نئ زندگی بنانا، لوگوں کی رہائش کے لۓ حالات پیدا کرنا ہے ۔ آذربایجان کا مقدر 20ویں صدی کے آخر میں بہت سخت اور مشکل رہا اور آج بہی مشکل ہے ۔ پہر بہی ہم مستقبل کو پرامید سے دیکہتے ہیں ۔

حٹلڑ اور اسکے فوج نے دنیا میں سب سے بڑے اسلحائ ٹکنیک جمع کرکے دوسرے جنگ جہاں

شروع کیا تہا اور اس کے نتیجہ میں ہار گیا تہا، تباہ ہو گیا تہا ۔ فیشزم ایک آفت، مصیبت کے جیسے دنیا کے لوگوں کی یاد میں رکہیگا۔ لیکن انسانیت ایک بار اور یہ ہونے نہیں دیگی۔ اس لۓ میں آج مختلف جگہوں میں لڑا‏ئ چلانے والے، خاص طور پر اپنے ملک کے بارے میں،آذربیجان پر حملہ کرنے والوں کے بارے میں یہی کہنا چاہتا ہوں کہ، ان کو معلوم ہونا چاہیۓ کہ ان کو ہرگیز معافی نہ ہوگی۔ وہ ایسا نہ سوچیں کہ آج شوشا کے قبصہ کا جشن مناتا ہیں اور یہی ہمیشہ کے لۓ ان کا ہوگا۔ ہرگیز نہیں۔ صدیوں والی تاریخ میں ایسے حادثہ کتابوں میں عکس کۓ گۓ ہیں۔ یہ سب معلوم ہے کہ حملہ وار کو سزا ملنا ہے ۔ یہ لوگ،جس نے لوگوں کو وحشیوں کی طرح قتل کۓ ہوۓ، ھسپٹلوں، اسکولوں، مکانوں کو تباہ گۓ ہوۓ،جلاۓ ہوۓ لوگوں کو سزا ضرور ملنا ہے اور ملیگا۔

آج جنگ میں حصہ لینے والے ہمارے سپاہیوں کا ایک گروہ یہاں پر ہے ۔ یہ لوگ ہمارے سماج میں سب سے عزت دار لوگ ہیں۔ انہوں نے اپنے جان کی قربانی کی،گولی کے سامنے آۓ تہے ۔ ان میں سے بہت مر گۓ۔ لیکن جو نہ مرے تو زخم ہوۓ تہے اور بہت مشکلات میں رہے ۔ یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے کہ وہ آج بہی زندہ ہیں اور ہمارے ساتھ ہیں ۔ آللہ سے ایک خواہش کروںگا کہ یہ لوگ ہمیشہ زندہ رہیں، اس لۓ جنگ میں حصہ لینے والے، دوسرے جنگ جہاں کے دوران آذربایجان میں کام کرنے والے محنتی لوگوں کو، میں ان دونوں کو برابر سمجہتا ہوں، حاض فکر دینا ہے،ان کی عزت ہونی چاہیۓ، ان کے فیشزم پر پاۓ ہوۓ فتح کی خدمت کبہی بہول نہ جانا چاہیۓ۔

یہاں پر جنگ میں حصہ لینے والے ہمارے سپاہیوں سے ملتے وقت کئ لوگ مجھ سے کھ رہے ہیں کہ آپ نے ہمارے جشن کو واپس کر دیا۔ میں در عصل میں اس سے فخر کر سکتا ہوں۔ کیوں کہ 1991،1992،1993 سالوں میں آذربایجاں میں یوم فتح منانا بند تہا ۔ میری یاد میں ہے جب میں نخچیوان میں کام کرتا تہا تو وہاں پر یوم فتح ہمیشہ مناتے تہے اور جنگ میں حصہ لینے والے سپاہیوں کے ساتھ ملتے تہے ۔ وہاں پر بہی محاذ میں لڑتے ہوۓ، بہادری دکہاۓ ہوۓ لوگ بہت ہے ۔ ہم وہاں پر ان کے ساتھ جمع ہوتے تہے ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس وقت خود کو بڑے دیموکڑیٹ کہلاۓ ہوے پوپولیاڑ فرونٹ کا اقتدار ان لوگوں کو دشمن سمجہتے تہے ۔ میری یاد میں ہے کہ جب میں نخچیوان میں کام کرتا تہا پوپولیاڑ فرونٹ کے لوگوں میں سے ایک شخص کو نہخچیوان خود مختاری جمہوریہ کا وزیر اعظم بنایا تہا ۔ جب جنگ میں حصہ لینے والے سپاہی اس کے پاس جاتے تہے تو وہ ان کو بہاگاتا تہا ۔ اور بعد میں کہتا تہا کہ میری ان سے ناپسندی ہے ۔ دیکہۓ یہ لوگ کتنا کمینہ،بے عزت لوگ تہے ۔البتہ یہ لوگ خود کو ڈیموکڑیٹ کہلاتے ہوے یہ نہ جانتے تہے یا جانا نہیں چاہتے تہے کہ یہ سب تاریخ کے کتابوں میں لکہے ہوے ہیں۔ 1945-1941 کے سالوں میں آذربایجان کے عوام کے لۓ کتنے سخت سال تہے ۔ میں اں سالوں میں رہے ہوے ایک آدمی ہوں۔ آج جب کسی جگہ میں بجلی نہ ہوتی،گیس نہ ہوتی تو شور مچاۓ جاتے ہیں اور عام ایکشن کے نام سے ایک جلوس نکلنا چاہتے ہیں۔

لیکں اسی وقت میں خود نے یہی زندگی گذاری تہی، اں لوگوں کو بہی دیکہا تہا ۔ ہمیں معلوم نہ کہ بجلی، گیس کیا ہے ۔ آپ کی یاد میں ہوگی ایک معمولی روٹی کو کاڑد سے خریدتے تہے ۔ میں صرف انکی بات کر رہا ہوں جو عقب میں تہے ۔ کام کرنے والے آدمی کو 600 گریم روٹی

اور کام نہ کرنے والے،یعنی خندان کے ممبر کو 400 گریم روٹی ملتا تہا ۔ اس کے سواۓ کچھ نہیں تہا ۔ لوگ اس سے گذارہ کرتا تہا ۔ میں نے خود بہی یہی زندگی گذاری تہی ۔

یہی دیموکڑیٹوں، البتہ وہ کوئ ڈیموکڑیٹ نہیں ہیں، ان کے باپ،دادا بہی مشکلات میں رہتے تہے، وطن کی حفاظت کرتے تہے ۔وہ لوگ بہت جیزوں سے محروم ہوکر آذربایجان کو ایک خوبصورت ملک بنایا تہا ۔ ہہ کیسے ہو سکتا ہے آپ ان لوگوں کو عزّت نہ کرتے ہیں بلکہ نفرت بہی کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے باپ،اپنی ماں کی عزت بہی نہ کرنےوالے

لوگ ہیں۔

میری یاد میں، یہاں پر کئ جنگ کے حصہ لینے والوں کو خبر ملی تہی کہ ہم نہخچوان میں 9 مئ یوم فتح کو منا رہا ہیں۔ وہ یہاں پر امکانات نہ ہونے کی وجہ سے نخچیوان آۓ تہے ۔ یہاں سے ہوائ جہاز سے آڑکر بہت مشکلات سے آتے تہے ۔ کیوں؟ اس جشن کو منانا کے لۓ ۔ یہ جشن ہم سب کے لۓ عزیز ہے ۔ اور ہمیں نوجوانوں کو بہی تربیت دینی چاہۓ کہ یہ جشن ان کے لۓ بہی عزیز ہو۔ لیکن یہ لوگوں سب سے عزیز ہے ۔

میری یاد میں 1993ء کی 9 مئ کو ہم صبح سے یوم فتح کو منانے کی تیاری کر رہے تہے ۔ شحر میں کچھ کام کۓ تہے، شہیدوں کے خیابان میں گۓ تہے ۔ دوسرے کام بہی کۓ تہے ۔ اس کے بعد جب حآل میں جمع ہوے تو میں نے دیکہا تہا کہ مرحوم سوویٹ یونین کے ھیرو ضیا بنیادوف کی رہنمائ میں ایک گروہ جنگ کے حصہ لینے والے اس جشن کو ہمارے ساتھ منانے کے لۓ یہاں پر اۓ تہے ۔ میں نے اس سے خوش ہوا۔ لیکن وہ کتنے خوش ہوے۔ میں اس کو دیکہا تہا اور اس کی گواہی بن گیا تہا ۔

افسوس کی بات یہ کہ ہم نے ان دورون میں بہی رہتے تہے ۔ بڑی افسوس کی بات ہے ۔ لیکن یہ دور عارضی ہے ۔ یہ کبہی عبدی نہ ہو سکتا ہے۔ عوام ان کو ہونے نہ دیںگے۔ ہم اپنی تاریخ کے کوئ بہی صفحہ کو بہول نہ سکتے ہیں۔ ہماری تاریخ کے سخت،مشکل صفحے بہی ہیں ۔ ہاں، ہمارے عوام کے خلاف حملہ ہوا تہا، یہاں سے بے گناہ لوگ کالا پانی میں بہیجے گے تہے کتنے جندان ختم کۓ گۓ تہے، بے گناہ لوگوں کا قتل کیا گیا تہا ۔ یہ بہی تہے ہماری تاریخ میں۔ اس کو بہی بہولنا نہ چاہۓ۔ لیکن دوسرے جنگ جہاں اور اس میں حصہ لینے والے، جرمن فیشزم پر فتح پانے میں شریک ہونے والے لوگوں کو خاص طور پر بہولنا نا چاہۓ ۔ جب تک کہ ہم زندہ ہیں آپ بہی رہیںگے۔ آپ کی عزت ہوگی، اپ کا فکر کیا جایگا۔ آپ آذربایجان کے سب سے عزت دار آدمی ہیں۔ لیکں آج یہاں پر بہت کم لوگ آۓ ہوۓ ہیں۔ کہتے ہیں کہ باقی دوسرے علاقوں میں جمع ہوۓ ہیں۔

عزیز جنگ میں حصہ لینے والو،

میں آپ کو ایک بار اور مبارک باد دیتا ہوں۔ اپ کو صحت کا خواہش کرتا ہوں۔ جنگ میں حصہ لینے والے جتنا مشکل میں رہے، اتنے بہی قوات ارادی کے لوگ ہیں۔ دیکہتا ہوں کہ کئ بڑہا بہی نہ ہو جاتے ہیں۔ ابہی میں زویا حانوم سے، تمہارا اصلی نام دّرّہ ہے، اسی وقت تمہیں زویا کہتے تہے ۔ مل رہا ہوں ۔ میں کھ رہا ہوں کہ تمہیں 30 سال پہلے بہی دیکہا تہا، بالکل ایسے ویسے ہے تو۔ میں سمجہتا ہوں کیوں یہ ایسا ہے۔ کیوں کہ یہ لوگ زندگی کی ساری مشکلاتیں دیکہی تہیں۔ اس دور میں زندگی گذارنے والے لوگ مضبوط ہوتے ہیں اور زیادہ قوات ارادی والے ہوتے ہیں۔ کسی بہی بیماری خود با خود چلی جاتی ہے ۔ ميں خواہش کرتا ہوں کہ آپ لوگ آئندہ بہی زندہ رہیں،آزاد آذربایجان کی زندگی میں سرگرمی سے حصہ لیں۔ آّپ بہی جانیں کہ جسکے انتقال ہوے ہیں اور آج زندہ ہونے والے کو بہی عوام، ملّت،ریاست ہرگیز نہیں بہولیںگۓ۔ آپ کو ایک بار اور مبارک باد دے رہا ہوں، سب کو اچّہی صحت کا خواہش کر رہا ہوں۔ شکریہ۔ خدا حافظ۔